ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری تنازع پر مذاکرات کامیاب

اے ایف پی/ویب ڈیسک  جمعرات 2 اپريل 2015
 ایران کے بلیسٹک میزائل پروگرام پر کڑی نظررکھی جائے گی اور اگردھوکا دیا گیا تو دنیا اسے دیکھے گی،بارک اوباما۔۔فوٹو:فائل

ایران کے بلیسٹک میزائل پروگرام پر کڑی نظررکھی جائے گی اور اگردھوکا دیا گیا تو دنیا اسے دیکھے گی،بارک اوباما۔۔فوٹو:فائل

لوازنے: امریکا سمیت 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر مذاکرات کامیاب ہوگئے جب کہ معاہدے کی دستاویزات 30 جون تک تیار کرلی جائیں گی۔ 

سوئٹزرلینڈ کے شہر لوازنے میں کئی روز سے جاری مذاکرات میں فریقین کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے جس کی ایرانی صدر حسن روحانی کی جانب سے بھی  تصدیق کردی گئی ہے جب کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے مسئلے کے حل کیلئے فریم ورک طے پا چکا ہے جس پر عالمی قوتوں نے بھی رضا مندی ظاہر کردی ہے۔جرمنی کے وزیر خارجہ نے بھی فریقین کے درمیان رضا مندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عالمی قوتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں جو جوہری تنازع کے حل میں اہم پیش رفت ہے جب کہ معاہدے کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر بارک اوباما نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان متنازع جوہری پروگرام پر معاہدہ طے پاگیا تاہم معاہدے کی دستاویزات 30 جون تک تیار کی جائیں گی جس کے بعد 10 سال تک ایران کوئی ایٹمی ری ایکٹر قائم نہیں کرسکے گا اور معاہدے کی پاسداری کی صورت میں ایران پرعائد اقتصادی پابندیاں بھی اٹھالی جائیں گے جب کہ ایران کےایٹمی پروگرام پرسمجھوتا اسرائیل کے لیے بہترین ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو یورنییم افزودگی کی شرح مقررہ حد تک لانے کے ساتھ اسے نیوکلئیر ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب کہ ایران کے بلیسٹک میزائل پروگرام پر کڑی نظررکھی جائے گی اور اگردھوکا دیا گیا تو دنیا اسے دیکھے گی۔

امریکی صدر نے واضح کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر کسی بھی ملک سے زیادہ نگرانی کی جائے گی جب کہ اس حوالے سے امریکی عوام اور کانگریس کوبھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ فیڈریکا موغرینی نے معاہدے کو اچھی خبر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو یورینیم افزودگی کی شرح کم کرنا ہوگی، یورپ اور امریکا ایران پر پابندیاں ختم کردیں گے جب کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر اقوام متحدہ میں ووٹنگ بھی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔