نیلم، جہلم پاور پروجیکٹ میں بے قاعدگی کا انکشاف

ضیا تنولی  جمعرات 9 اپريل 2015
ترسیلی لائنز بچھانے کے لیے قواعد کے برعکس من پسند کمپنی کو ٹینڈر دے دیا گیا،ذرائع۔ فوٹو: فائل

ترسیلی لائنز بچھانے کے لیے قواعد کے برعکس من پسند کمپنی کو ٹینڈر دے دیا گیا،ذرائع۔ فوٹو: فائل

لاہور: نیلم، جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی ترسیلی لائنز بچھانے کیلیے مطلوبہ معیار پر پورا اترنے والی کمپنیوں کو نظراندازا کرکے بوگس دستاویزات جمع کرانے اور پیپرا رولز نظر انداز کرنے والی ایک من پسند کمپنی کو ٹینڈر دینے کا انکشاف ہوا ہے۔

بین الاقوامی اور مقامی تین کمپنیوں نے سابق منیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹرانسمیشین اینڈ ڈسپیچ کمپنی طاہر محمود کے غیر قانونی اقدام کے خلاف این ٹی ڈی سی کے چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز کو آگاہ کرنے کے علاوہ عدالت عالیہ سے بھی رجوع کر لیا۔ دو بین الاقوامی کمپنیوں فوجی کورا ( چین )، موسڈورفر(یورپین) اور ایک نامور پاکستانی کمپنی نیو ایج کیبل کی طرف سے این ٹی ڈی سی کے چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحفظات پر مبنی لکھے گئے خط اور ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی علیحدہ علیحدہ رٹ پٹیشنز میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق ایم ڈی این ٹی ڈی سی طاہر محمود جنھیں ملک بھر میں بدترین بریک ڈاؤن کے باعث وزیراعظم نواز شریف نے31جنوری کو معطل کردیا تھا نے نیلم، جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ترسیلی لائنز کے ٹینڈز ایوارڈ کرنے میں کسی بھی طرح کے قانونی ضابطوں کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے معیار پر پورا نہ اترنے کے باوجود ایک من پسند چینی کمپنی کو ٹینڈر ایوارڈ کر دیا۔

ان کمپنیوں کی طرف سے ہائیکورٹ میں دائر کی گئی رٹ پٹیشنز میں تفصیلی آگاہ کیا گیا کہ جس کمپنی کو ٹینڈر ایوارڈ کیا گیا ہے اسکی طرف سے ٹینڈر کے حصول کے لیے جمع کرائی گئی دستاویزات بھی بوگس ہیں جبکہ پیپرا رولز کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق سابق ایم ڈی این ٹی دی طاہر محمود نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا ہے جہاں انھوں نے انکی کوششوں سے ٹینڈر حاصل کرنے والی کمپنی کے ذمہ داران سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ انھوں نے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کے دو کار خاص سے بھی ملاقاتیں کر کے دوبارہ ایم ڈی این ٹی ڈی سی کے عہدے پر بحالی کیلیے کوششیں کی ہیں۔

سفارش آنے کے بعد خواجہ آصف بھی اس سلسلے میں عملی کاوشیں کرچکے ہیں اور سیکرٹری پانی وبجلی سے فائل منگوا کر وزیراعظم سے دوبارہ بحالی کے احکامات لینے کی کوشش کی تاہم وزیر اعظم کی طرف سے اس پر قوانین کے مطابق کارروائی کے کمنٹس لکھ کر اسے واپس بھجوا دیا گیا۔ جس کے بعد وزیر پانی وبجلی نے اسکی سمری وفاقی سیکریٹری پانی وبجلی کو سمری ارسال کی۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری پانی وبجلی نے خود بحالی کے احکامات کرنے کی بجائے سمری کو این ٹی ڈی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھجوا دیا جس نے اس پر اپنے شدید تحفظات ظاہر کئے ہیں اور بورڈ آف ڈائریکٹرز دباوکے باوجود بحالی سے انکاری ہے۔

ایک اور ذرائع نے بتایا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی طرف سے بھی اسی طرز کے ایک کیس میں ایک میگا پراجیکٹ میں قانونی تقاضے پوری کرنے اور اہل کمپنیوںکی بجائے غیر مستحق کمپنی کو ٹینڈر ایوارڈ کرنے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار منصوبے کیلیے فنڈز جاری کرنے کی بجائے ٹینڈر ہی منسوخ کردیے۔ اس سلسلے میں جب باضابطہ موقف کیلیے چیئرمین ڈی او ڈی این ٹی ڈی سی وقار ذکریا سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ وزیراعظم کے احکامات پر معطل کیے گئے سابق ایم ڈی طاہر محمود کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کی مرضی کے بغیر پھر سے بحال کرنے کیلیے اعلیٰ حکام کیوں متحرک ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔