آئر لینڈ عوامی رائے سے  ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دینے والا پہلا ملک بن گیا

اے ایف پی/ویب ڈیسک  اتوار 24 مئ 2015
آئر لینڈ میں عوام نے کیتھولک چرچ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ہم جنس پرستوں کی شادی کے حق میں رائے دے دی، فوٹو اے ایف پی

آئر لینڈ میں عوام نے کیتھولک چرچ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ہم جنس پرستوں کی شادی کے حق میں رائے دے دی، فوٹو اے ایف پی

ڈبلن: آئر لینڈ کی عوام کی اکثریت نے ہم جنس پرستوں کی شادی کے حق میں ووٹ دے کر ایک نئی تاریخ رقم کردی جب کہ طاقتور کیھتولک چرچ کے لیے اسے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئر لینڈ میں ہم جنسوں کی شادی پر ہونے والے ریفرنڈم میں لوگوں نے بھر پور حصہ لیا جس میںاب تک 43 میں سے میں سے 40 حلقوں سے حاصل ہونے والے سرکاری نتائج کے مطابق 62.3 فیصد عوام نے ہم جنس پرستی کی شادی کے حق میں ووٹ دیا۔ نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی ’’ہاں‘‘ کو ووٹ دینے والے سپوٹر دیوانہ وار قص کرتے اور قوس قزح کے رنگ والے پرچم اپنے ہاتھوں میں لہراتے ہوئے ڈبلن کی سڑکوں اور گلیوں میں نکل آئے۔

نتائج کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ہاں ووٹ کے حق میں مہم کی رہنما پینٹی بیلس کاکہنا تھا کہ آج کا دن آئرش عوام کے لیے حیرت انگیز ہے اور آج کی رات صرف جشن منانے کی رات ہے۔ ہم جنس پرستوں کی شادی کی ایک اور حامی او گریڈی کا کہنا تھا کہ آج کی ووٹنگ نے انہیں اپنے ملک میں ہر ایک کے برابر کھڑا کردیا ہے۔

واضح رہے کہ آئر لینڈ ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دینے والا 19 واں اور یورپ کا 14 واں ملک بن گیا ہے جب کہ آئرلینڈ میں کیتھولک چرچ ایک طاقتور چرچ سمجھا جاتا ہے جو کہ ہم جنس شادی کا سخت مخالف رہا ہے اسی لیے 1993 تک آئرلینڈ میں اس طرح کی شادی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا تاہم موجودہ ریفرنڈم نے چرچ کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔