- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
یہ لوگ ہیں ذرا ہٹ کے!
ہر جانب ہر کوئی دوڑتا بھاگتا دکھائی دیتا ہے، بائیکس جو زن زن کی آواز کرتیں گیٹ سے اندر داخل ہورہی ہوں یا پھر گاڑیاں جن کے چرچراتے بریک یونیورسٹی کی پارکنگ میں دھول اڑاتے ہوئے، پھر ان میں سے نکلتے سپوت، کلاسوں کی جانب بھاگتے دوسری جانب اساتذہ کی کلاسوں کی جانب دوڑ، پھر کلاس کے اندر ’’سب سے پہلے‘‘ سبق ختم کروانے کی دوڑ، پچاس منٹ کی اس کلاس میں ہم نے یہ سیکھا کہ فلاں مسئلہ جو کہ فلاں سائنسدان نے فلاں وقت حل کی تھی، اس کو آج ہم بالکل اسی طرح سے دوبارہ حل کریں گے، کارنامہ!
دن کا اختتام اِس بات پر ہو کہ کس نے کتنے ریاضی کے سوال حل کئے تو کس نے ’’کتنے صفحات‘‘ پر مشتمل جواب لکھا۔ یہ پرچوں، سوالوں، جوابوں کی گنتی میں کس کے پاس وقت ہے کہ سوچے کہ جو کچھ یہ کر رہے ہیں اس سے دنیا میں کیا تبدیل ہونا ہے؟
آئین اسٹائن، ایڈیسن، رائٹ برادران، ابن الہیثم، البیرونی، یہ لوگ زیادہ نمبر اور نصاب مکمل کرنے کی بھاگ دوڑ کا حصہ نہیں رہے، بلکہ انہوں نے اپنے خیالات کا محور دنیا میں مثبت تبدیلی کو بنایا۔ کچھ ہٹ کر کرنے کو بنایا۔
میں کلاس میں داخل ہوتا ہوں، استادِ محترم تیز رفتار میں سبق ختم کرانے کی دھُن میں مگن، تو دوسری جانب طلباء اس سبق کو ویسے کا ویسا اُتارنے میں مگن ہیں، کسی میں اتنا دم اور وقت نہیں کہ سَر اُٹھا کر دیکھ لے، سب کو دھڑکا لگا ہوا ہے کہ اِدھر دیکھا تو اُدھر دنیا کی دوڑ میں پیچھے رہ جاؤنگا، کوئی سوال بھی پوچھتا ہے تو وہ بھی ان حدود میں رہ کر جن حدود کی اس کو اجازت ملی ہے اس سے آگے کا سوچنا تو جیسے نری بیوقوفی ہے۔۔۔!
اساتذہ کو جانچا جاتا ہے کہ کس نے کون سا سبق کتنی جلدی ختم کیا، تو طلباء کو جانچا جاتا ہے کہ کس نے کتنا یاد کیا اور کتنے فیصد نمبر لئے۔۔ لیکن اس بھاگ دوڑ سے دور ایک فرقہ ان لوگوں کا بھی ہے کہ جو جب چاہتے ہیں پڑھتے ہیں، جو چاہتے ہیں پڑھتے ہیں، کوئی مخصوص نصاب ان کے سامنے حَد بنا کر کھڑا نہیں ہوتا اورنہ ہی امتحانات کی ڈیڈلائن اور نمبر کی دوڑ ان کو اُن کے مقصد سے ہٹا پاتی ہے۔
یہ جتنا چاہتے ہیں اپنی تحقیق میں ڈوب جاتے ہیں، لوگ انہیں پاگل مجنوں اور نہ جانے کیا کیا کہتے ہیں، مگر ۔۔۔ یہی تو وہ فرق ہے جو دنیا میں تبدیلی لاتا ہے، البیرونی، ابن الہیثم، رایٹ برادران ان میں سے ہی نکلتے ہیں! تو اگر تم بھی دنیا میں کچھ کرنا چاہو تو کچھ الگ کرو، کچھ ہٹ کے کرو! اس ’’زیادہ نمبروں‘‘، ’’سب سے پہلے‘‘، ’’مکمل سبق‘‘، ’’محدود نصاب‘‘ سے آگے بڑھ کر سوچو۔ کیوں کہ شاہیں جتنا زیادہ ہوا کے مخالف اُڑتا ہے اتنا ہی زیادہ اونچا پرواز کرتا ہے!
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔