- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
کراچی میں گرمی سے ہلاکتیں؛ گلوبل وارمنگ اور گرم موسم کا عادی نہ ہونا وجوہ قرار
اسلام آباد: کراچی میں گزشتہ دنوں گرمی کی شدید لہر کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہونیوالے انسانی جانوں کے ضیاع کی سائنسی وجوہ معلوم کرنے کیلیے بنائی گئی ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے اپنی تحقیقات پر مبنی رپورٹ اور سفارشات وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہداللہ خان کو پیش کردیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرمی کی شدید لہر کی اصل وجہ گلوبل وارمنگ کے باعث موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات تھے، انسانی جانوں کے ضیاع کی بنیادی وجہ وہاں کے لوگوں میں گرمی کی شدت کو برداشت کرنے عادت اور صلاحیت نہ ہونا تھی، عموماًگرمی کی لہر3 سے5 دنوں پر محیط ہوتی ہے ۔
جس دوران موسم شدید گرم اور مرطوب ہوتا ہے، کراچی میں گرمی کی شدید لہر کے دوران عموماًدرجہ حرارت45 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا لیکن اس دوران ہوا کا کم دباؤ،ہوا کی رفتار میں کمی اور نمی کی تناسب میں اضافے کے باعث ہیٹ انڈیکس تقریباً66 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا ۔
جس کے باعث لوگوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا رہا۔ ماہرین کے مطابقپانی سپلائی نہ ہونے اور کے الیکٹرک میں بریک ڈاؤن انسانی جانوں کے ضیاع میں اضافے کا جواز نہیں۔رپورٹ میں سفارشات کی گئیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلیے حفاظتی اقدمات کرنے کی ضرورت ہے۔
علاقائی سطح پر آگاہی مہم شروع کی جائے، لوگوں کو تربیت دی جائے، تعلیمی نصاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے سے متعلق مضامین شامل کیے جائیں، سبزہ اور پودوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، عوامی مقامات پر کول سینٹر تعمیر کیا جائے، گرمی سے متاثر ہونیوالے علاقوںمیں ہیٹ اور ہیلتھ الرٹ وارننگ سسٹم بنایا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔