گھوسٹ پنشنرز: کرپشن و فراڈ کی ایک نئی کہانی

ایڈیٹوریل  جمعرات 20 اگست 2015
 ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے ان مجرموں کے خلاف فوری کارروائی روبہ عمل میں لائی جانی چاہیے۔ فوٹو: فائل

ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے ان مجرموں کے خلاف فوری کارروائی روبہ عمل میں لائی جانی چاہیے۔ فوٹو: فائل

وطن عزیز کی تاریخ کرپشن و فراڈ کے عجب واقعات سے بھری پڑی ہے، یوں لگتا ہے جیسے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا مقولہ اس ملک کے کرپٹ افراد پر فٹ بیٹھتا ہے، ہر سمت وطن کو لوٹ کھسوٹ کر کھانے والوں کی داستانیں سامنے آرہی ہیں، گھوسٹ اساتذہ کے بعد اب گھوسٹ پنشنرز بھی سامنے آگئے ہیں اور اطلاعات ہیں کہ یہ وہ مستقل فراڈ ہے جس کے ذریعے گھوسٹ پنشنرز سالانہ 43 ارب روپے ملکی خزانے سے لوٹ رہے ہیں جو اندازاً پنشن کے بجٹ کا پانچواں حصہ بنتا ہے۔

نیشنل بینک کے سینئر ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ مدثر خان نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ گھوسٹ پنشنرز فوج، وفاقی حکومت اور ای او بی آئی سے پنشن وصول کر رہے ہیں، انھوں نے رقم کا قطعی حجم افشا نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی پنشن اوسطاً رقم 6 ہزار روپے ماہانہ ہے، یوں اوسطاً یہ رقم سالانہ 43.2 ارب روپے بنتی ہے، بائیو میٹرک نظام کے ذریعے مزید گھوسٹ پنشنرز کا بھی سراغ لگایا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی سوا لاکھ گھوسٹ مستحقین کا سراغ لگایا جاچکا ہے جنھوں نے سالانہ 2 ارب روپے وصول کیے۔

ملک کی تاریخ میں یہ ایک اور بہت بڑا فراڈ سامنے آیا ہے جس کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ سوچنے کی بات ہے کہ اگر محض نیشنل بینک میں اتنی بڑی تعداد میں گھوسٹ پنشنرز ہیں تو پھر پورے ملک میں کتنے کیس ہوں گے۔ مدثر خان کا کہنا صائب ہے کہ گھوسٹ پنشنرز کو ادائیگیوں کے ذمے دار متعلقہ ادارے ہیں، نیشنل بینک صرف پنشن کی رقم تقسیم کرتا ہے۔ لیکن بہرحال اس سلسلے میں مثبت پیش رفت کرتے ہوئے ان گھوسٹ پنشنرز کے فراڈ کے پیچھے موجود اصل مجرموں تک پہنچنا چاہیے۔

کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ نیشنل بینک کو بنگلہ دیش برانچ میں ساڑھے 18 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے، یہ نقصان بینک کے بنگالی ملازمین اور صارفین کی ملی بھگت سے ہوا جب کہ بنگلہ دیشی حکومت بھی تعاون نہیں کررہی، اس فراڈ میں ملوث 61 افراد کی نشاندہی کی گئی جو سب بنگلہ دیشی ہیں، ایک ایک صارف کو کئی کئی اکاؤنٹ بنا کر قرضہ دیا گیا۔

کہاں ایک جانب پنشن کے اصل حق دار اپنی پنشن وصول کرنے کے لیے تکلیفیں برداشت کررہے ہیں، شدید گرمی میں لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر اپنی جان گنوا رہے ہیں اور دوسری جانب گھوسٹ پنشنرز کو تخلیق کرکے مفاد پرست و خود غرض افراد اپنی آخرت کا خیال کیے بنا ملک کو نچوڑنے میں مصروف ہیں۔ ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے ان مجرموں کے خلاف فوری کارروائی روبہ عمل میں لائی جانی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔