کراچی میں ایم کیو ایم کے مقابلے میں بننے والا اتحاد ناکام

عمیر علی انجم  اتوار 6 دسمبر 2015
ایم کیوایم کے مقابلے میں ملک کی تمام بڑی جماعتوں کے درمیان بننے والے اتحادکو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا- فوٹو: فائل

ایم کیوایم کے مقابلے میں ملک کی تمام بڑی جماعتوں کے درمیان بننے والے اتحادکو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا- فوٹو: فائل

 کراچی:  کراچی میں ایم کیو ایم نے بھرپور مینڈیٹ کے ساتھ ایک مرتبہ پھر میدان مار لیا اور ثابت کر دیا کہ کراچی میں ماضی کی طرح اب بھی ایم کیو ایم کا پلڑا بھاری ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی جیت سے مخالفین کے منہ پر تالے لگا دیے، کراچی میں ایم کیو ایم کے مقابلے میں بننے والا اتحاد ناکام ہو گیا، ہفتے کو عوامی ووٹوں نے تحریک انصاف کا بلا توڑ دیا، جماعت اسلامی کا ترازو ماضی کے وزن کو بھی برقرار نہ رکھ سکا۔

ایم کیوایم کے مقابلے میں ملک کی تمام بڑی جماعتوں کے درمیان بننے والے اتحادکو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، کراچی پر حکمرانی کیلیے ایک مرتبہ پھر عوامی ووٹوں سے متحدہ کے امیدوار کامیاب ہوگئے، سیاسی حلقوں نے موجودہ حالات میں ایم کیوایم کی اس جیت کو تاریخی جیت قرار دے دیا ہے، کے پی کے کے اتحادی اس شکست کی ذمے داری غیر اعلانیہ طور پر ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔

ہفتے کو پولنگ کے دن جماعت اسلامی اور تحریک انصاف اپنے امیدواروں کیلیے علیحدہ علیحدہ ووٹ کا تقاضا کرتی رہیں،کراچی کے کچھ پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کے درمیان تلخ کلامی کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے، شہر قائد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی پتنگ نے آسمان پر ڈیرے ڈال دیے اور پتنگ جگمگاتی رہی، سیاسی حلقوںکا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے جماعت اسلامی کے ساتھ اتحادکرکے اپنی شکست خود لکھ دی تھی۔

الیکشن سے قبل نتائج واضح تھے اور ماضی کی طرح ایم کیو ایم کی جیت کا جشن انتخابی مہم کے دوران دکھائی دینے لگا تھا، اس کے باوجود جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے بھرپور سیاسی قوت کا مظاہرہ کر کے ایم کیوایم کو شکست دینے کی ناکام کوشش کی، سیاسی حلقوںکا کہنا ہے کہ عمران خان کو اب اپنی طرز سیاست کو تبدیل کرنا ہوگا، رواں برس تحریک انصاف کو یہ دوسری بڑی شکست کا سامنا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کوNA246 ضمنی انتخابات میں بدترین شکست کا سامناکرنا پڑا تھا، سیاسی حلقوںکا کہنا ہے کہ عمران خان کوآئندہ کی صورت حال پر غور کرنا ہو گا اور اپنے قریبی رفقا سے مشاورت کے بعد ملکی سیاست میں نئے انداز میں قدم رکھناہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔