- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- نظام انصاف ٹھیک ہونے تک کچھ ٹھیک نہیں ہوگا:فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
- چین میں پاکستان کیلئے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کا افتتاح
- وزیراعظم کی ہدایت پر کرپشن میں ملوث ایف بی آر کے 13 اعلیٰ افسران عہدوں سے فارغ
- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 10 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
غیرت کے نام پر قتل اور ریپ کیسز میں معافی ریاست دے گی، فریقین راضی نامہ نہیں کرسکیں گے
اسلام آباد: عدالتوں پرمقدمات کا بوجھ کم کرنے اور جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی کے لیے قانون میں ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ مسودہ میں خواتین کے خلاف جرائم کے سدباب کے لیے قانون مزید سخت کر کے غیرت کے نام پر خواتین کے قتل اورعصمت دری کو ریاست کے خلاف جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبوں سے مشاورت کے بعد حتمی مسودہ قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے وفاقی وزیر زاہد حامد کی سربراہی میں قائم خصوصی اصلاحاتی کمیٹی نے تعزیرات پاکستان اورضابطہ فوجداری میں ترامیم کے ایک مسودے کوحتمی شکل دے دی ہے جس پر تمام صوبوں کی رائے حاصل کرنے کے بعد منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی کے لیے ضابطہ دیوانی میں ایک نئی شق شامل کرنے کی بھی تجویز ہے جس کے تحت دعوٰی ثابت نہ کرنے کی صورت میں مدعی قانونی طور پر زرتلافی کا پابند ہوگا اور عدالت مدعا عالیہ کی درخواست کے بجائے ازخود مقدمے کے اخراجات مدعی سے لے کر انھیں فراہم کریگی جبکہ سرکاری اخراجات کا ایک حصہ پہلے سے مدعی کو جمع کرنا پڑے گا،دعوے کا حتمی فیصلہ مدعی کے حق میں ہونے کے بعد مذکورہ رقم انھیں واپس ہوگی لیکن ہارنے کی صورت میں وہ قانونی طور پر تمام سرکاری اخراجات ادا کرنے کا بھی پابند ہوگا۔
واضح رہے کہ مروجہ قانون میں زر تلافی کے لیے مدعا عالیہ کو با قاعدہ درخواست دینا پڑتی ہے لیکن ترمیم کے بعد انھیں درخواست دینے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ عدالت سے باہرمقدمات کو حل کرنے کے متبادل طریقہ کار کے تحت ثالثی کونسل کی تجویز کوبھی مجوزہ مسودے میں شامل کیاگیا ہے اوراگرصوبوں نے اس سے اتفاق کیا توآئین کے آرٹیکل 144کے تحت صوبائی اسمبلیاں وفاقی حکومت کو اس ضمن میں قانون سازی کا اختیار دینے کے لیے قراردادیں منظور کریں گی۔
ذرائع کے مطابق غیرت کے نام پر قتل اور خواتین کی عصمت دری کے مقدمات میں فریقین کے درمیان راضی نامے کا اختیار ختم کرکے ملزمان کو معاف کرنے یا نہ کرنے کا حق ریاست کا ہوگا جس کا فیصلہ عدالت کرے گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات میں قانونی وارث ٹھوس وجوہ کی بنیادپر معافی نامہ عدالت میں جمع کرے گا لیکن عدالت پابند نہیں ہوگی، وہ چاہے تو اسے منظور یا مسترد کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔