ٹارگٹ کلنگ میں طالبان سے زیادہ کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں، ایس ایس پی راجا عمر خطاب

محمد یاسین  ہفتہ 17 نومبر 2012
لیاری میں کالعدم تنظیم کی موجودگی کی اطلاعات ہیں،بھتہ خوروں کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنے میں ہفتہ لگ جاتا ہے. فوٹو: فائل

لیاری میں کالعدم تنظیم کی موجودگی کی اطلاعات ہیں،بھتہ خوروں کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنے میں ہفتہ لگ جاتا ہے. فوٹو: فائل

کراچی: شہر میں بینک اور دیگر ڈکیتی کی وارداتوں کے علاوہ ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں طالبان سے زیادہ کالعدم تنظیموں کے لوگ بھی ملوث ہیں ۔

پرچی مافیا اور بھتہ خوروں کی ٹھکانوں کے بارے میں درست معلومات حاصل کرنے میں ایک ہفتہ لگ جاتا ہے اس وقت تک ملزمان اپنا کام کر کے ٹھکانا چھوڑ چکے ہوتے ہیں یہ بات سی آئی ڈی فائنینشل کرائم یونٹ (FCID) کے سربراہ ایس ایس پی راجہ عمر خطاب نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ، انھوں نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا خاص طور پر لیاری میں طالبان کی موجودگی کے تاحال کوئی ثبوت نہیں ملے تاہم وہاں پر کالعدم لشکر جھنگوی کے کارکنوں کی موجودگی کے بارے میں اطلاعات ہیں ، انھوں نے بتایا کہ کالعدم تنظیموں کے کارندے لیاری گینگ وار کے ملزمان کی مدد سے تاجروں اور صنعت کاروں کو بھتے کی پرچیاں تقسیم کرتے ہیں اور رابطہ کرنے کے لیے پرچیوں پر اپنا فون نمبر بھی درج کرتے ہیں ۔

انھوں نے بتایا کہ پرچی کے ذریعے بھتہ مانگنے والے کے بارے میں پولیس اور دیگر ایجنسیاں فون نمبر کے ذریعے پتہ لگانے کی کوشش کرتی ہیں تو ابتدائی طور پر جب اس علاقے کے بارے میں پتہ چلتا ہے توملزمان کسی اور مقام پر منتقل ہوچکے ہوتے ہیں ، ملزمان کے درست مقام کا پتہ لگانے میں 5 سے 7 دن لگ جاتے ہیں اس وقت تک بھتہ خور جس شخص سے بھتہ مانگتے ہیں اسے اتنی ذہنی اذیت دیتے ہیں کہ وہ متاثرہ شخص ملزمان سے بات چیت کے بعد بھتہ دے چکا ہوتا ہے، اسی طرح اغوا کار جب بھتے کیلیے کسی سرمایہ دار کو اغوا کرتے ہیں تو اس کے اہلخانہ سے ایک ہفتے کے اندر اندر رقم وصول کرکے مغوی کو چھوڑ دیتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ متعدد مغویوں کے اہلخانہ پولیس میں مقدمہ درج نہیں کراتے ۔

انھوں نے بتایا کہ ہم ٹیکنالوجی میں بہت پیچھے ہیں اگر ہمیں وہ ٹیکنالوجی مل جائے جس سے ملزمان کی موجودگی کا فوری طور پر پتہ لگا لیا جائے تو شہر میں ہونے والے بہت سے جرائم پر قابو پالیا جائے گا ، طالبان کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ طالبان نے زیادہ تر گنجان آباد علاقوں میں اپنے ٹھکانے بنائے ہیں اور وہ خواتین اور بچوں کے ساتھ رہائش اختیار کرتے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ شہر میں مخبروں کا جال بچھا دیا ہے اور شہر کے متعدد علاقوں بلدیہ ٹاؤن ، گلستان جوہر ، سہراب گوٹھ ، اولڈ سٹی ایریا ، کلفٹن ، طارق روڈ ، کورنگی ، ملیر اور دیگر علاقوں میں رہائش پذیر طالبان اور دیگر کالعدم تنظیم کے کارندوں کے ذرائع آمدن کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔