بھتہ خوری میں استعمال کیے جانیوالے100سے زائد موبائل فون بلاک

قیصر شیرازی / ساجد رؤف  پير 19 نومبر 2012
800 سے زائد شکایات میں سے بیشترکا ازالہ کردیا،وارداتیںچیلنج تھیں،احمدچنائے۔ فوٹو: فائل

800 سے زائد شکایات میں سے بیشترکا ازالہ کردیا،وارداتیںچیلنج تھیں،احمدچنائے۔ فوٹو: فائل

راولپنڈی / کراچی: بھتاخوری،دھمکی آمیزکالزاوردیگرسنگین جرائم میںاستعمال کیے جانے والے 100سے زائد موبائل فونزکوسمزسمیت بلاک کردیا گیا۔

بھتاخوری سے متعلق اب تک مجموعی طورپر800سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیںجن میںسے بیشترشکایات کاازالہ کیا جاچکا ہے۔جوموبائل فونزبلاک کیے گئے ہیںان کے خلاف قانون نافذکرنے والے ادارے سخت ایکشن لے رہے ہیں۔تاجربرادری اور شہر کی اہم شخصیات سمیت بڑے اورچھوٹے کاروباری افراد پولیس،رینجرزاورحکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے ناخوش دکھائی دیتے تھے۔شہرمیںبھتا خوری سمیت دیگرجرائم کی وارداتوںمیںاستعمال کیے جانے والے موبائل فون ملزمان کا سب سے اہم ہتھیار ثابت ہوئے ہیں۔ بھتاخوری کی وارداتیںپولیس،قانون نافذکرنے والے اداروںاورحکومتی اداروںکے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہیں۔

سی پی ایل سی کے چیف احمدچنائے نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ20سے25روزکے دوران بھتا خوری،دھمکی آمیزکالزاور دیگرسنگین جرائم میںاستعمال کیے جانے والے100سے زائدموبائل فونزکوسمز سمیت بلاک کردیاگیا ہے اوریہ بلاک کیے جانے والے موبائل فون اورسم جس ملزم کے پاس ہے اس کے خلاف سخت ایکشن لیاجا رہا ہے۔انھوںنے بتایاکہ بھتاخوری، دھمکی آمیز کالز اور دیگر سنگین جرائم میںاستعمال کیے جانے والے موبائل فونزکو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کی ہدایت پر بلاک کیاجارہاہے۔

موبائل فونزبلاک کرنے کے موثرنتائج سامنے آرہے ہیںاورشہرمیںبھتا خوری،دھمکی آمیز کالز اور دیگرسنگین جرائم کی وارداتوںمیں نمایاںکمی واقع ہونے سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے جبکہ شہرکے قدیم کاروباری علاقے اولڈسٹی ایریاسمیت دیگر کاروباری علاقوںمیںپولیس کی جانب سے کمیونٹی پولیسنگ کے نظام کے قیام،مسلسل مانیٹرنگ،مددگار15کا قیام، قانون نافذکرنے والے اداروںمیںخفیہ معلومات کے تبادلے اورمخصوص علاقوںمیںپولیس ورینجرزکی بھاری نفری کی تعیناتی بھتاخوری اوردیگرجرائم کی وارداتوںکمی کی ایک اہم وجہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔