ملک گیر لوڈ شیڈنگ توجہ طلب

ایڈیٹوریل  ہفتہ 18 جون 2016
اگر صورتحال یہی ہے جو بیان کی گئی ہے تو وفاقی حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے فوٹو:فائل

اگر صورتحال یہی ہے جو بیان کی گئی ہے تو وفاقی حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے فوٹو:فائل

سندھ اسمبلی نے صوبے میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف ایک قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی جس میں سندھ میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی مذمت کی گئی اور اسے وفاقی وزارت پانی و بجلی کا سندھ کے ساتھ کینہ پرور سلوک اور امتیازی اقدام قرار دیا گیا ہے۔ یہ قرارداد ملک میں توانائی بحران اور لوڈشیڈنگ کے تسلسل کی روشنی میں ایک انتباہ ہے جس پر وفاقی حکومت کو فوری نوٹس لینے کی یوں بھی ضرورت ہے کہ توانائی کے بغیر ملکی صنعتی ترقی، معاشی استحکام اور پیداواری شعبہ کی فعالیت سخت دشوار ہوگی۔

عالمی تجارتی مسابقت بھی ممکن نہیں ہو سکتی۔ یہ قرارداد سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے پیش کی۔ قرارداد کے مطابق سندھ میں 18 سے 20 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے اور اس پر وفاقی حکام غلط بیانات دیتے ہیں، صوبہ سندھ کے ساتھ امتیازی برتاؤ سے قومی مفاد اور یکجہتی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

حقیقت میں توانائی کی قلت اور بجلی کی پیداوار اور تقسیم کا مسئلہ جن سنجیدہ اقدامات اور قابل عمل پالیسی پر عملدرآمد کا متقاضی ہے جس پر کبھی اتفاق رائے نہیں کیا گیا جب کہ ماضی کی ہر حکومت لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کی بس تاریخیں دیتی رہی، موجودہ حکومت بھی 2018ء تک ملک بھر سے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کی نوید دے رہی ہے مگر زمینی حقائق اس دعوے اور وعدہ کے برعکس ہیں کیونکہ ملک کے بیشتر علاقوں میں شدید گرمی، حبس اور غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

پنجاب، بلوچستان، سندھ اور ان صوبوں کے اندرونی شہری و دیہی علاقوں سمیت ملک کے سب سے بڑے تجارتی و معاشی ہب کراچی کو بھی بدترین لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے، عوام افطار، سحری اور بعض اوقات تراویح کے دورانئے میں بھی لوڈ شیڈنگ کی اذیت سے دوچار رہتے ہیں۔ سندھ کے ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ سندھ میں بجلی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت ہے اور وہ بجلی کی قلت کے قومی مسئلہ کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے اس کے پاس تھر کوئلہ کی شکل میں قدرت کا عظیم اثاثہ موجود ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ریگولیٹنگ اتھارٹیز سندھ میں پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل گرڈ میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

اگر صورتحال یہی ہے جو بیان کی گئی ہے تو وفاقی حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے جب کہ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ انرجی کے لیے سائنرجی (synergy) اصل ضرورت ہے جس کا لب لباب یہ بتایا گیا ہے کہ حکومت، وزارت پانی و بجلی ، نیپرا، واپڈا، اور تمام پاور پروڈیوسرز و تقسیم کار کمپنیاں مل بیٹھ کر بجلی کی قلت دور کرنے کے لیے جامع ماسٹر پلان تیار کریں اور کنڈا سسٹم کے خاتمہ، بجلی چوری اور لائن لاسز کی روک تھام سمیت پاور جنریشن کے متبادل ذرائع و وسائل سے استفادہ کرنے کا پائیدار میکنزم تیار کریں تا کہ ماہ رمضان اور اس کے بعد بھی ملک میں آیندہ توانائی کا کوئی بحران نہ رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔