- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
مودی کا بلوچستان میں بد امنی کرانے کا اعتراف
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں ایک مدت سے جاری تحریک آزادی کو پاکستان کی طرف سے ہونے والی مبینہ دہشتگردی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ پاکستان کو اب بلوچستان اور آزاد کشمیر میں اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ بھارتی وزیر اعظم نے یہ کہہ کر گویا اس بات کا اعتراف کر لیا کہ بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ ہولناک واقعات کے پیچھے در اصل بھارت کا ہی ہاتھ ہے۔
نریندر مودی نئی دہلی میں کشمیر پر بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ آزاد کشمیر بھی بھارت کا ہی حصہ ہے جسے واپس لیا جائے گا۔ نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو بلوچستان اور آزاد کشمیر میں مبینہ زیادتیوں کے لیے دنیا کے سامنے جواب دینا ہو گا۔ انھوں نے روایتی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کشمیر پر کسی قسم کی مصالحت نہیں ہو سکتی۔ اس کے ساتھ ہی نریندر مودی نے تسلیم کیا کہ بھارتی حکومت اپنے آئین کے بنیادی اصولوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی پابند ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے افسران کو ہدایت کی کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے لوگ خواہ دنیا کے کسی ملک میں رہتے ہوں، ان سے رابطہ قائم کیا جائے اور ان کی پریشانیوں سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے۔ بھارتی وزیر اعظم نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارت لوگوں کے بنیادی حقوق کا پورا خیال رکھتا ہے تاہم اس موقع پر انھوں نے بھارت کی کئی ریاستوں آسام اور تامل ناڈو میں چلنے والی حکومت مخالف تحریکوں کو یکسر نظر انداز کر دیا اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف بھارتی قوانین دنیا بھر سے زیادہ انسانیت پسند ہیں۔
کل جماعتی کانفرنس میں کانگریس، بائیں بازو کی جماعتوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کمیونسٹ پارٹی کے رہنماء سیتا رام یچوری کہا کہ وادی کشمیر میں پیلٹ گنز کا استعمال فوراً روکا جائے اور کشمیر کے تمام شہری علاقوں سے متنازع ’آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ‘ کو ختم کیا جائے۔ انھوں نے وادی میں طویل مدت سے جاری کرفیو، تشدد اور وہاں ہونے والے جانی نقصان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کل جماعتی کانفرنس میں جموں و کشمیر میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس نے شرکت نہیں کی۔
بھارتی وزیراعظم کی ساری باتوں سے یہ حقیقت عیاں ہو جاتی ہے کہ جنوبی ایشیا کے اس خطے میں انتشار‘ بدامنی اور دہشت گردی کی بڑی وجہ بھارتی استعماری پالیسی ہے، کیسی عجیب بات ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد جاری ہے اور نریندر مودی آزاد کشمیر کی بات کر رہے ہیں، آسام اور دیگر علاقوں میں آزادی کی تحریک ہے اور نریندر مودی بھارتی قوانین کو انسان دوست بتا رہے ہیں، نریندر مودی نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی بھارت کے ایما پر پھیلائی جا رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری حکومت بھارتی وزیراعظم کی ہرزہ سرائی کا جواب کیسے دیتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔