سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے قومی خزانے کو 90 ارب کا نقصان

خصوصی رپورٹر  پير 3 اکتوبر 2016
2درجن قوانین،13اداروں کے باوجود عملدرآمدکا فقدان،غیرقانونی تجارت40فیصد ہوگئی فوٹو: فائل

2درجن قوانین،13اداروں کے باوجود عملدرآمدکا فقدان،غیرقانونی تجارت40فیصد ہوگئی فوٹو: فائل

 اسلام آباد: ملک میں موجودہ قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث گزشتہ 5 سالوں میں غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کی مد میں نقصان 90 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔

عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں 17 ارب سے زائد کے سگریٹ غیر قانونی فروخت ہو رہے ہیں۔ پاکستان کی سگریٹ مارکیٹ کا 33 فیصد حصہ غیر قانونی آپریٹروں پر مشتمل ہے۔ ملک میں تمباکو نوشی اور سگریٹ کے حوالے سے اس وقت 2 درجن سے زائد قوانین موجود ہیں۔

چاہے وہ تمباکو کی فصل ہو یا سگریٹ سازی کی صنعت۔ مثلا سگریٹ پیپر کی درآمد، فلٹر راڈ، ایکسائز ڈیوٹی، سگریٹ پیکٹ پر ہیلتھ وارننگ، ریٹیل قیمت کا پرنٹنگ سے متعلق قانون، گرین لیف تھریشنگ کے حوالے سے قانون، تمباکو کی تشہیر سے متعلق قانون، پبلک سگریٹ نوشی کے حوالے سے قانون، سگریٹ ساز اداروں کے آڈٹ سے متعلق قانون، غیر ڈیوٹی ادا شدہ سگریٹوں سے متعلق قانون، کم عمر افراد کو سگریٹ فروخت کرنے سے متعلق قانون، غیر قانونی سگریٹوں کی ٹرانسپورٹ سے متعلق قانون، پبلک مقامات پر تمباکو نوشی کی ممانعت، ٹی وی اور اخبارات میں اشتہارات پر مکمل پابندی وغیرہ شامل ہیں جبکہ پاکستان کے 13 ادارے ایسے ہیں جو کہ تمباکو نوشی اورغیر قانونی سگریٹ کی روک تھام کیلیے کام کر رہے ہیں۔

جن میں وزارت صحت، کسٹم، ان لینڈ ریونیو، ایف آئی اے، پولیس، پاکستان کوسٹ گارڈ، پاکستان رینجرز، فرنیٹیر کانسٹیبلری، انٹیلکچوئل پڑاپرٹی آرگنائزشن، پاکستان ٹوبیکو بورڈ، ایکسائز ڈپارٹمنٹ، لیویز وغیرہ شامل ہیں لیکن اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ان قوانین پر عملدرآمد کا نہ ہونا ہے۔ اس وقت ملک میں غیر قانونی سگریٹ کا حجم اگست 2016 میں کل مارکیٹ کا 38.5 فیصد ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اب کارپوریشن برائے اکنامک کوپریشن و ڈیولپمنٹ کا بھی ممبر بن چکا ہے۔

جس کے قوانین کے مطابق پاکستان کو موجودہ قوانین کے موثر ہونے کے حوالے سے تیزی سے ان اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ موجودہ قوانین کے موثر ہونے کا تجزیہ کیا جا سکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت جو بھی قانون سازی کرے وہ ملکی، معاشی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کرے اور اس سے پہلے موجودہ قوانین پر عملدرآمد کرنے کے اقدامات کرے۔ سینٹر مشاہد حسین سید نے سینٹ میں انسداد تمباکو نوشی کے حوالے سے ایک بل پیش کیا ہے جو کہ سینٹ کی متعلقہ کمیٹی کے زیر بحث ہے۔ نئے قوانین کے بجائے پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔