کائنات میں کہکشاؤں کی تعداد ہمارے سابقہ اندازوں سے 10 گنا زیادہ ہے، سائنسدان

ویب ڈیسک  اتوار 16 اکتوبر 2016
اب کائنات کی تاریخ اور ارتقاء پر نظرِ ثانی کرنا ہوگی کیونکہ یہ فرق بہت زیادہ ہے۔ سائنسدان، فوٹو؛ فائل

اب کائنات کی تاریخ اور ارتقاء پر نظرِ ثانی کرنا ہوگی کیونکہ یہ فرق بہت زیادہ ہے۔ سائنسدان، فوٹو؛ فائل

ناٹنگھم: ماہرین فلکیات نے انکشاف کیا ہے کہ قابلِ مشاہدہ کائنات میں کہکشاؤں کی تعداد ہمارے سابقہ اندازوں سے کم از کم 10 گنا یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

پہلے یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ کائنات میں کہکشاؤں کی مجموعی تعداد 100 ارب (ایک کھرب) سے لے کر 200 ارب (دو کھرب) تک ہوسکتی ہے لیکن تازہ تحقیق کے مطابق یہ تعداد اس سے بھی کم از کم 10 گنا زیادہ یعنی 2000 ارب (2 ٹریلین) یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

یونیورسٹی آف ناٹنگھم برطانیہ کے سائنسدانوں نے ہبل خلائی دوربین اور دوسری رصدگاہوں کے مشاہدات استعمال کرتے ہوئے جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ کائنات میں کہکشائیں ایک دوسرے سے بہت زیادہ قریب ہیں اور خلاء کے اکائی حجم (یونٹ والیوم) میں ان کی تعداد بھی ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں کم از کم 10 گنا زیادہ ہے۔

سائنسدانوں ن ے اس مقصد کے لیے ’’ہبل ڈیپ فیلڈ‘‘ اور ’’ہبل الٹرا ڈیپ فیلڈ‘‘ نامی فلکی مشاہدات سے استفادہ کیا تھا جو ہبل خلائی دوربین نے 1997 سے 2014 کے دوران کیے تھے جب کہ ان مشاہدات میں زمین سے 5 ارب نوری سال سے لے کر 10 ارب نوری سال دور تک واقع کہکشاؤں کا مطالعہ کیا گیا تھا۔ ان ہی مشاہدات کی بنیاد پر فلکیات دانوں نے اندازہ لگایا تھا کہ کائنات میں 100 ارب سے 200 ارب تک کہکشائیں ہوسکتی ہیں۔

سائنسدانوں نے طاقتور کمپیوٹروں کی مدد سے ان مشاہدات کا ایک بار پھر تجزیہ کیا اور انہیں سہ جہتی عکس (3D image) میں تبدیل کیا۔ وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ہبل ڈیپ فیلڈ/ الٹرا ڈیپ فیلڈ میں جن اجرامِ فلکی کو ستارے سمجھ لیا گیا تھا، وہ دراصل ’’بونی کہکشائیں‘‘ (dwarf galaxies) ہیں۔ ایسی ایک بونی یا چھوٹی کہکشاں میں ’’صرف‘‘ ایک ارب کے لگ بھگ ستارے ہوتے ہیں۔

ان چھوٹی کہکشاؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے جب ایک بار پھر کائنات میں کہکشاؤں کا تخمینہ لگایا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ تعداد ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں کم از کم 10 گنا زیادہ ہے۔

اس نئی دریافت کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اب ہمیں کائنات کی تاریخ اور ارتقاء پر نظرِ ثانی کرنا ہوگی کیونکہ یہ فرق بہت زیادہ ہے۔ اس کے لیے ہمیں پوری قابلِ مشاہدہ کائنات کا ایک بار پھر سے تفصیلی جائزہ لینا ہوگا۔

واقعی! کائنات آج کے انتہائی ترقی یافتہ انسان کو بھی مسلسل حیران کیے جارہی ہے۔

کائنات کتنی بڑی ہے؟

واضح رہے کہ اب تک کے اندازوں کے مطابق ہماری ’’قابلِ مشاہدہ کائنات‘‘ کا نصف قطر (radius) تقریباً 13.8 نوری سال تک ہوسکتا ہے اور اس بنیاد پر حساب لگایا جائے تو اس کائنات کا حجم 2571 مکعب نوری سال کے لگ بھگ بنتا ہے۔ البتہ ان عجیب و غریب اعداد و شمار کا مطلب یہ ہے کہ ہم کائنات میں زیادہ سے زیادہ 13.8 ارب نوری سال دور تک واقع فلکی اجسام کو دیکھ سکتے ہیں۔ اگر اس سے آگے کائنات میں کچھ ہے بھی تو وہ ہمارے مشاہدے کی حدود سے باہر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔