داعش کا عراقی شہر کرکوک پر حملہ، 15 خواتین سمیت 37 ہلاک

اے ایف پی  ہفتہ 22 اکتوبر 2016
کرکوک میں ایمرجنسی نافذ، مساجد بند خطبات جمعہ منسوخ، قصبے دکوک میں مذہبی تقریب کو نشانہ بنایاگیا۔ فوٹو: این بی سی

کرکوک میں ایمرجنسی نافذ، مساجد بند خطبات جمعہ منسوخ، قصبے دکوک میں مذہبی تقریب کو نشانہ بنایاگیا۔ فوٹو: این بی سی

بغداد / جنیوا / انقرہ: موصل میں عراقی فورسزاورکردملیشیاکی دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائی جاری ہے جبکہ داعش کے شدت پسندوں نے شمالی شہرکرکوک پرجوابی حملہ کردیا جس میں6 پولیس اہلکار، 15 خواتین اور4 ایرانی ٹیکنیشن سمیت37 ہلاک بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، جھڑپوں میں12 شدت پسند بھی مارے گئے۔

اے ایف پی کے مطابق داعش کے 5 خودکش بمباروں نے کرکوک میں پولیس ہیڈ کوارٹرز سمیت سرکاری عمارتوں پر حملے کیے،3 خودکش حملہ آوروں نے دیبس میں زیر تعمیر پاور پلانٹ پر حملے کیے جن میں16افراد ہلاک ہو گئے۔ مرنے والوں میں12عراقی منتظمین، ایک انجینئر جبکہ 4 ایرانی ہیں۔ یہ پلانٹ ایک ایرانی کمپنی تعمیر کررہی ہے۔

داعش نے دعویٰ کیاہے کہ جنگجوکرکوک شہر کے ٹاؤن ہال میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور انھوں نے ایک ہوٹل پرقبضہ کرلیاہے۔ سرکاری اہلکار داعش کے دعوؤں کی تردیدکررہے ہیں۔ حملے کے بعد کرکوک میں ایمرجنسی نافذکردی گئی، مساجد بند ہونے سے جمعے کے خطبے بھی منسوخ کر دیے گئے۔

کرکوک شہر کے شمال کی طرف قصبے دکوک میں داعش کے حملے میں15 خواتین ہلاک اور 50 زخمی ہوگئیں، حملہ ایک مذہبی تقریب پرکیاگیا۔ دوسری طرف موصل میں دولت اسلامیہ کے خلاف سرکاری دستوںکی کارروائیاں جاری ہیں۔ سرکاری فورسز نے موصل کے شمال میں2 دیہات کا کنٹرول واپس لے لیاہے۔

دوسری جانب عراق اور شام میں امریکا کی اتحادی فورسز کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اسٹیون ٹاؤنسنڈ نے کہاہے کہ موصل کی جنگ میں داعش ایک ’وحشی دشمن‘ ہے۔ اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ داعش کے شدت پسند موصل میں شہریوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں یا وہ شہریوں کو قتل بھی کرسکتے ہیں۔

امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے ترکی کے دورے کے موقع پر ترک صدر اردوان، ترک وزیراعظم اور ترک وزیر دفاع سے ملاقاتیں کی ہیں۔ دونوں ممالک نے داعش کو آخری شکست دینے کیلیے باہمی تعاون پراتفاق کیاہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔