- ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں مختلف ممالک کا اظہار دلچسپی
- ایف بی آر کے گریڈ 20 تا 22 کے 36 افسروں کے تقرر و تبادلے
- ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم
- پی ٹی آئی فوج کے بعد حکومت سے بھی مذاکرات کریگی، فیصل واوڈا
- آئندہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بازید خان نے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا بتادیا
- خیبر پختونخوا؛ تحصیل کونسل کے چیئرمینز کی 6خالی نشستوں پر پولنگ جاری
- غیر ملکی ماہرین کی خدمات کیلیے قوانین میں نرمی کی سمری منظور
- یوٹیوب کا اشتہارات کے متعلق نئے فیچر کی آزمائش
- چھاتی کے کینسر سے شفایاب افراد میں دوبارہ کینسر کا خطرہ ہوتا ہے، تحقیق
- قلیل ترین مدت میں سب سے زیادہ درختوں کو گلے لگانے کا عالمی ریکارڈ
- پہلے اوور میں 50 وکٹیں، شاہین آفریدی دنیا کے پہلے بولر بن گئے
- شعیب اختر کا ورلڈکپ ٹرافی کے ہمراہ آٹو رکشہ پر اسٹیڈیم کا چکر
- محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل
- پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اموات 26 تک پہنچ گئیں
- عوامی ردعمل پر شکار پور سے کراچی بھیجے گئے پولیس اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری
- لاہور میں فائرنگ کے واقعات میں سب انسپکٹر سمیت تین شہری جاں بحق
- کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر سیکیورٹی گارڈ جاں بحق، سال 2024 میں اب تک 67 شہری قتل
- پانچواں ٹی20: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر سیریز برابر کردی
- یوراج سنگھ نے ٹی 20 ورلڈکپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیشگوئی کردی
ڈپریشن… نجات ممکن ہے ،کچھ اصول اپنا لیجئے
دبائو کسی بھی قسم کا ہو‘ ذہنی اور جسمانی عدم توازن کا باعث بنتا ہے۔
موجودہ دور کی مصروفیات نے ہر شخص کو تھکا دیا ہے۔ ایک بچہ بھی دبائو کے باعث چڑ چڑا ہو جاتا ہے۔ اگر دبائو کی مقدار کم ہے تو یہ انسانی صحت کے لیے مضر نہیں ہوتا بلکہ انسان کو کچھ نہ کچھ کرنے کی ترغیب دیتا ہے لیکن دبائو کا حد سے زیادہ پریشر انسانی صحت کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ دبائو کو شکست دینا بہت آسان ہے، بس مندرجہ ذیل چھ باتوں پر عمل کو اپنا معمول بنا لیں اور پھر دیکھئے دبائو کیسے دم دبا کر بھاگتا ہے۔
آرام کیجئے:
دبائو سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ آپ پر سکون رہیں اورساتھ ہی اپنی سانسوں کو بھی کنٹرول میں رکھیں۔ جب سانس اندر کھینچیں اور باہر پھینکیں تو پانچ منٹ تک اس عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھئے اور اس عمل کو مکمل طور پر محسوس کیجئے ،آپ فوری طور پر دبائو میں کمی محسوس کرنے لگیں گے۔
مثبت انداز فکر اپنائیے:
حالات کتنا ہی منفی رخ اختیار کیوں نہ کر لیں انھیں خود پر حاوی نہ ہونے دیں بلکہ ہر وقت یہ سوچیں کہ آپ خوش ہیں مسائل حل ہو جائیں گے وغیرہ وغیرہ ۔ اگر آپ مثبت انداز فکر اپنانے کی عادی ہیں تو دبائو آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔
کوئی ہم راز بنالیں:
اگر کوئی شخص آپ کو مسلسل پریشان کر رہا ہے تو اس کے بارے میں اپنے کسی ہمراز یا دوست کو ضرور اعتماد میں لیجئے۔ آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔ اگر آپ کسی کو ہمراز نہیں بنانا چاہتے تو پھر کمرہ بند کر کے زور زور سے چیخیں، اس طرح سارا غصہ اور دبائو بہہ نکلے گا اور آپ خود کو ہشاش بشاش محسوس کریں گے۔
خود کو وقت دیجئے:
اپنی شخصیت پر توجہ دینا ضروری ہے ساتھ ہی خود کو آرام بھی پہنچائیں۔ آرام پہنچانے کا عمل انتہائی سادہ ہے۔کسی بھی پر سکون جگہ پر لیٹ کر کچھ وقت گزاریئے۔ اس دوران ذہن کو مکمل طور پر خالی چھوڑ دیں‘ اس عمل کے بعد اگر ٹی وی دیکھنا چاہئیں تو ٹی وی دیکھیں ورنہ کوئی اچھی سی کتاب بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر پسند کریں تو اپنا پسندیدہ مشغلہ بھی اپنا سکتے ہیں مثلاً باغبانی، کوکنگ وغیرہ۔
متوازن غذا :
یاد رکھئے آپ کی غذا‘ دبائو سے لڑنے کا اہم ترین ہتھیار ہے، لہٰذا اس کا متوازن ہونا اور طاقتور ہونا بہت ضروری ہے۔ پھل‘ ترکاری اور سوپ وغیرہ کو غذا کا مستقل حصہ بنا لیں۔ شکر اور کیفین کی مقدار کم کرنا ضروری ہے۔ اگر پان میں تمباکو کھاتے ہیںیا سگریٹ پیتے ہیں تو فوراً اس کو چھوڑ دیں۔
حقیقت پسندی:
زندگی کو حقیقت پسندی کی عینک لگا کر دیکھیں، کبھی کسی سے غیر ضروری امید نہ باندھیں۔ حقیقت پسند لوگ زندگی میں کم ہی دکھ اٹھاتے ہیں‘ ساتھ ہی اس بات کا بھی تعین کر لیں کہ آپ زندگی سے کیا چاہتے ہیں اور پھر اپنے مقصد کے حصول میں مصروف ہو جائیے۔ جو بات ناممکن ہے اسے ممکن بنانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ ناکامی کی صورت میں آپ پر دبائو بڑھ جائے گا اور یہ دبائو کسی بھی صورت آپ کے لیے مفید نہیں ہے اور آپ کے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔