- رشوت لینے کا الزام، سینئیر روسی جنرل گرفتار
- رائٹس کی فروخت؛ سابق آئی سی سی آفیشل معاونت کریں گے
- پہلا ویمنز ون ڈے، انگلینڈ نے پاکستان کو37 رنز سے زیر کر لیا
- ورلڈکپ؛ پاک بھارت میچ ٹکٹس کی زیادہ قیمتوں پر آئی سی سی زیرِ تنقید
- پیک شدہ جوسز پر 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا مطالبہ
- سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس، 23 ارب کے7منصوبوں کی منظوری
- پرویزالٰہی کی قربانیوں کا صلہ حماد اظہر کی لانچنگ سے دیا گیا، فیصل واوڈا
- سندھ سمیت ملک کے دیگر حصوں میں سورج آگ برسانے لگا
- دیامربھاشا ڈیم میں سرمایہ کاری کیلیے ایک بار پھر چین کو پیشکش
- سبھی کو بخت پر نازاں نہایت شادماں دیکھا۔۔۔ !
- اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اگر جرمنی میں داخل ہوئے تو گرفتار کرلیا جائے گا، جرمنی
- امریکا نے بنگلادیش کیخلاف ٹی 20 سیریز میں برتری حاصل کرلی
- تجاوزات آپریشن، اسلام آباد میں تحریک انصاف کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل، عامر مغل گرفتار
- داسو حملے میں جاں بحق چینی شہریوں کے لواحقین کیلیے 71 کروڑ سے زائد معاوضے کا اعلان
- قومی ہاکی ٹیم کو ویزے جاری، ہالینڈ کیلئے ٹکٹس بک کرادیے گئے
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی مشہد میں سپردخاک، تدفین میں لاکھوں افراد کی شرکت
- پنجاب میں روٹی کی قیمت میں مزید کمی کا اعلان
- بلوچستان ہائیکورٹ میں عمران خان کیخلاف سنگین غداری کی درخواست خارج
- ہتک عزت قانون میں جلدی نہیں کرنی چاہیے تھی، اسے واپس بھیج سکتا ہوں، گورنر پنجاب
- کراچی سے بھارتی خفیہ ادارے را کے مزید دو تربیت یافتہ ایجنٹ گرفتار
حافظ نعیم نے کے الیکٹرک بلز میں کے ایم سی چارجز کا نفاذ چیلنج کردیا
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ کے ایم سی نے بجلی کے بلز میں ایک ناجائز چارج لگایا ہے، کے الیکٹرک کی ملی بھگت سے غیر قانونی ٹیکس لگایا گیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے بجلی کے بلز میں کے ایم سی چارجز کے اطلاق کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ کے الیکٹرک بل میں کے ایم سی کے 150 روپے ماہانہ چارجرز کا اطلاق غیر قانونی ہے۔ واٹر بورڈ کے بل میں کنزروینسی چارجز پہلے ہی شامل ہیں۔ مختلف مدات میں فائر اینڈ کنزروینسی چارجز وصول کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بل میں کے ایم سی چارجز کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ کے ایم سی چارجز کی وصولی سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں کے ایم سی، کے الیکٹرک، سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں کے ایم سی چارجز کے اطلاق کو چیلنج کے بعد انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہم سے پیسے وصول کررہے ہیں۔ کے الیکٹرک کی لوٹ مار کیخلاف عوام کے پاس جارہے ہیں، پیپلز پارٹی ان کی سہولتکار ہے، توقع رکھتے ہیں ججز عوام کے حقوق اور انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، مراد علی شاہ بتائیں اب تک الیکٹریسیٹی چارج کے نام پر 11 ارب روپے وصول کرچکے ہیں تو لگاتے کیوں نہیں؟۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ شہر کی تمام سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، فائر فائٹنگ کا حال اور کچرے کے ڈھیر ہمارے سامنے ہیں۔ اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے بجلی کے بلوں میں ٹیکس لگادیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ بتائیں اب تک الیکٹریسیٹی چارج کے نام پر 11 ارب روپے وصول کرچکے ہیں لگاتے کیوں نہیں؟ موٹر وہیکل ٹیکس لیتے ہیں مگر سڑکیں تک ٹھیک نہیں کرتے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام کی عدالت میں بھی یہ مقدمہ لے کر جارہے ہیں۔ ریفرنڈم میں عوام سے پوچھیں گے کہ کے الیکٹرک کا بل دینا ہے یا نہیں۔ آپ کا کام بجلی کی فراہمی ہے سستی بجلی کا معاہدہ کیا تھا۔ مگر کے الیکٹرک سب سے مہنگی بجلی بنارہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہم سے پیسے وصول کررہے ہیں۔ کے الیکٹرک کی لوٹ مار کیخلاف عوام کے پاس جارہے ہیں۔ پیپلز پارٹی ان کی سہولت کار ہے۔ توقع رکھتے ہیں ججز عوام کے حقوق اور انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ ہر طبقہ کے پاس جارہے ہیں ریفرنڈم کیلئے اور سب سے رائے لیں گے۔ عوام نے فیصلہ کیا تو ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور کے الیکٹرک کا بل ادا نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مرتضی وہاب صاحب آپ کو جواب دینا پڑے گا۔ کے ایم سی نے ایک ناجائز چارج لگایا ہے۔ کے الیکٹرک کی ملی بھگت سے غیر قانونی ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ہم توقع رکھتے ہیں اس پر فوری شنوائی ہوگی اور ناجائز وصولی سے روکا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سائن بورڈز اور اشتہارات کی مد میں اربوں روپے کمائے جارہے ہیں۔ بڑے بڑے نام آرہے ہیں یہ رقم کہاں جارہی ہے؟ ہم آئینی حق استعمال کررہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ریفرنڈم کرانا اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا ہمارا حق ہے۔ عدالت سے یہ گزارش ضرور کریں گے کہ لاکھوں لوگ جب کوئی رائے دے رہے ہیں تو اس کا بھی احترام کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔