- ہم نے کشکول توڑ دیا ہے، قومیں محنت ولگن سے ترقی کرتی ہیں، وزیراعظم
- اسلام آباد سے اسکردو جانے والی نجی ایئر لائن کی پرواز حادثے سےبال بال بچ گئی
- آسٹریلوی والی بال ٹیم تین میچوں کی سیریز کیلیے پاکستان آئے گی
- انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 17 پیسے کی کمی
- اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، 51 فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ
- وزیراعظم شہباز شریف 4 تا 7جون چین کا دورہ کریں گے
- 15 منٹ میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- سوشل میڈیا صارف نے اپنی کٹی ہوئی ٹانگ سے دوستوں کی دعوت کردی
- کراچی؛ نویں اوردسویں جماعت کے امتحانی پرچے لیک کرنے والا ملزم گرفتار
- کم عمر افراد میں ذیا بیطس کی تشخیص خطرناک حد تک بڑھنے کا انکشاف
- بجلی کی قیمت فی یونٹ پانچ روپے بڑھانے کی نیپرا سماعت مکمل
- گجر، اورنگی، محمود آباد نالے کے متاثرین کو ساڑھے 14 لاکھ معاوضہ اور پلاٹ کی سفارش
- ایک ادارے کی سیاست میں مداخلت سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، عمر ایوب
- اڈیالہ جیل میں قیدی سے جنسی زیادتی کا واقعہ
- میڈیا کو توہین عدالت پر مبنی مواد نشر کرنے سے روکنے کا حکم
- ہم یو اے ای سے قرض نہیں مشترکہ سرمایہ کاری چاہتے ہیں، وزیراعظم
- ملک میں جاری بحران کاحل نئے الیکشن نہیں، امیر جماعت اسلامی
- سیریز کیلئے لیگ کیوں چھوڑی! وسیم اکرم بھارتیوں کی زبان بولنے لگے
- عدت کیس؛ عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ
- کراچی میں ایک ماہ کے دوران جرائم میں 50فیصد سے زائد کمی آئی، وزیراطلاعات
نواز شریف نے حدیبیہ کیس نمٹانے کیلیے نیب کو 11 کروڑ روپے دیے
اسلام آباد: پاناما کیس پر بننے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نواز شریف اپنے موقف کے برعکس خاندانی کاروبار سے مستفید ہوتے رہے۔
سپریم کورٹ کو رپورٹ کی جلد نمبر نو میں جے آئی ٹی نے کہا ہے کہ نواز شریف نے 2013میں ن لیگ کو 10کروڑکا چندہ دیااور اسی سال پارٹی اکاؤنٹ سے ساڑھے چارکروڑ روپے وصول کیے لیکن متعلقہ مالی سال کے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا اورغلط بیانی کی، نواز شریف نے حدیبیہ پیپر ملزکیس نمٹانے کے لیے نیب کو11کروڑ روپے دیے۔
جے آئی ٹی نے کہا ہے کہ نوازشریف نے اثاثے بنائے اور انھیں بچوں کے نام پر ظاہرکیا،2007-08میں شریف فیملی نے تحفوں کے نام پر برطانیہ اور متحدہ عرب امارات سے88 کروڑ روپے پاکستان منتقل کیے، برطانیہ ،عرب امارات سے تمام فنڈز نواز شریف کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے اور نواز شریف نے تحائف کی صورت میں رقم لے کر ٹیکس چھوٹ لی۔
جے آئی ٹی کی رپورٹ کی جلد نمبر 2 میں بتایا گیا کہ گلف اسٹیل ملز،عزیزیہ اسٹیل ملز،ہل میٹلز اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس تمام شریف فیملی کے کاروبار ہیں۔ کسی ایک کی ملکیت نہیں،حسین نواز نے جے آئی ٹی میں تسلیم کیا کہ ان کے دادا عرب ممالک میںکاروبار کے دوران دسیاویزات بنانے پر یقین نہیں رکھتے تھے جبکہ حسین نواز ہل میٹلزکے قیام کے حوالے سے دستاویزات پیش نہیں کر سکے۔
رپورٹ کے مطابق حسین نواز نے جے آئی ٹی کونا مکمل ،غیر متعلقہ ،غیر مصدقہ اور فوٹوکاپی کی صورت میں مواد فراہم کیاجسے ثبوت نہیں کہا جا سکتا، رپورٹ میں کہا گیا کہ چوہدری شوگر ملزکی تحقیات کا کیس سیاسی بنیادوں پر پچھلی تاریخوں میں بندکیا گیا جس کا فائدہ وزیر اعظم نواز شریف کو ہوا، چوہدری شوگر ملزکی جعلی دستاویزات پیش کرکے تفتیش کو ڈی ٹریک اور جے آئی ٹی کوگمراہ کیا گیا۔
ایس ای سی پی بطور ادارہ حکومت کے ہاتھوں آلہ کارکے طور پر استعمال ہوا،جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی کی ڈائریکٹرماہین فاطمہ کو بہروپیاکردارکی حامل قراردیا اورکہا کہ چوہدری شوگر ملز کی تحقیات چیئرمین ایس ای سی پی، ای ڈی علی عظیم اکرام ، ماہین فاطمہ اور عابد حسین نے بدنیتی کی بنیاد پر بندکی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔