ایون فیلڈ ریفرنس؛ نواز شریف کو 10 اور مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا

ویب ڈیسک  جمعـء 6 جولائی 2018
فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتطامات کئے گئے تھے فوٹو: فائل

فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتطامات کئے گئے تھے فوٹو: فائل

 اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا۔ نواز شریف اور مریم نواز لندن جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر مانسہرہ میں موجودگی کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔ فیصلہ سنائے جانے کے دوران میڈیا نمائندوں اور صحافیوں کو کمرہ عدالت میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔

فیصلہ سنانے میں تاخیر

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ دوپہر ساڑھے 12 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس فیصلے کو پہلے ڈھائی، پھر 3 اور بعدازاں ساڑھے 3 بجے تک کے لیے مؤخر کیا گیا۔

تحریری فیصلہ

ایون فیلڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مجرم قرار دیا ہے۔ عدالت نے نواز شریف کو 10 سال قید بامشقت اور 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔

ایون فیلڈ جائیداد ضبطگی

احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ لندن میں واقع ایون فیلڈ اپارٹنمٹس کو بحقِ سرکار ضبط کرلیا جائے۔

اپیل کا حق

عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ نیب آرڈیننس میں سزا کے خلاف اپیل کے لیے 10دن رکھے گئے ہیں اس لیے ملزمان کو سزا کے خلاف 10 دن میں اپیل کا حق حاصل ہے۔

مریم کا نام ہٹا کر بیلٹ پیپرز کی چھپائی

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ جس کو بھی سزا ہو وہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہوجاتا ہے، کسی کی بھی نااہلی سے انتخابات پرکوئی فرق نہیں پڑے گا، مریم نوازکا نام ہٹا کر بیلٹ پیپرز چھپائے جائیں گے۔

درخواست مسترد

اس سے قبل احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخرکرنے کے لئے نواز شریف کی درخواست مسترد کردی تھی۔

 

3 جولائی کو فیصلہ محفوظ

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9 ماہ 20 دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور 3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔

 

فیصلے اللہ کے چلتے ہیں

عدالتی فیصلے پر مریم نواز کا کہنا ہے کہ فیصلے اللہ کے چلتے ہیں سازشیوں کے نہیں جب کہ نواز شریف پہلے بھی نااہلی، عمر قید، جیل اور جلاوطنی بھگت چکے ہیں۔

 

عدالتی فیصلہ زیادتی ہے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ زیادتی اور ناانصافی پر مبنی ہے جس کو عوام مسترد کرتے ہیں۔

 

طاقتور کو سزا

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ میں اللہ کا شکر گزار ہوں میں نے جو 22 سال پہلے جو جدوجہد کی تھی اس کی وجہ سے پہلی دفعہ ایک طاقتور کو انصاف کے نظام نے سزا سنائی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : پیسا منی لانڈرنگ سے باہربھیجا

توہین رسالت کی پکڑمیں

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پر کہا کہ نواز شریف اللہ کی پکڑ اور توہین رسالت کی پکڑ میں آئے ہیں، آج کا دن پاکستان کیلئے تاریخی دن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔