بلدیہ عظمیٰ کی بھی رہائشی سے کمرشل ہونے والی اراضی کی فہرست مرتب ہونا شروع

نعیم خانزادہ  منگل 29 جنوری 2019
پارکوں میں قائم،شادی ہالز،ڈپارٹمنٹل اسٹورز،فٹنس کلبس اورریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ذرائع
 فوٹو: سوشل میڈیا

پارکوں میں قائم،شادی ہالز،ڈپارٹمنٹل اسٹورز،فٹنس کلبس اورریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ذرائع فوٹو: سوشل میڈیا

 کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے بعد بلدیہ عظمیٰ نے رہائشی سے کمرشل ہونے والی اراضی کی فہرست مرتب کرنا شروع کردی، پارکوں میں قائم شادی ہالز، فٹنس کلبس اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا ہے، میئر کراچی نے محکمہ لینڈ، ری کریشن، اسپورٹس ، کلچر، اورنگی ٹاؤن، کچی آبادی سمیت دیگر محکوں کے سربراہان کو ہدایت دی ہے کہ اراضی کی اصل شکل اور اس پر جاری سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ بھی جمع کرائی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی احکام پر بلدیہ عظمیٰ کراچی بھی حر کت میں آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کے ایم سی نے عوامی تفریح یا فلاحی سرگرمیوں کے لیے کئی مقامات پر جگہ دی تھی لیکن وہاں اب بڑے پیما نے پر تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اربوں روپے مالیت کے 930 رہائشی پلاٹس پر کمرشل سرگرمیاں، رپورٹ تیار

 محکموں کے سر براہان کی رپورٹ کے بعد رہائشی سے کمرشل ہونے والی اراضی کے کرایے دار، مالکان کو نوٹس جاری کیے جائیں گے اور اس کے بعد ان اراضی پر قائم تجارتی سرگرمیوں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کے ایم سی کی مختلف اراضی پر تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں اور عوام کے لیے قائم پارک میں شادی ہالز، جیم ، ہوٹل ، ریسٹورنٹ، دکانیں تعمیرکی گئی ہیں۔

اسی سے متعلق: کراچی کی کم از کم 500 عمارتیں گرانا ہوں گی، سپریم کورٹ

 یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ایس بی سی اے نے ایک رپورٹ تیار کی ہے جس کے مطابق شہر میں اربوں روپے مالیت کے کم از کم 930 رہائشی پلاٹس پر کمرشل سرگرمیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ان  پلاٹس پر کم از کم 500 عمارتیں موجود ہیں جنہیں سپریم کورٹ نے گرانے کا حکم دے رکھا ہے تاہم محکمہ بلدیات سندھ اور میئر کراچی نے ان عمارتوں اور پلاٹس کے خلاف کارروائی سے معذرت کرلی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔