- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
کراچی میں اربوں روپے مالیت کے 930 رہائشی پلاٹس پر کمرشل سرگرمیاں، رپورٹ تیار
کراچی: سپریم کورٹ کے حکم پر ایس بی سی اے نے رپورٹ تیار کرلی جس کے مطابق شہر میں اربوں روپے مالیت کے کم از کم 930 رہائشی پلاٹس پر کمرشل سرگرمیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر ایس بی سی اے (سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی) نے کراچی کے رہائشی پلاٹس کو کمرشل کیے جانے سے متعلق رپورٹ تیار کرلی ہے جو کہ 22 صفحات پر مشتمل ہے۔
یہ پڑھیں: کراچی کی کم از کم 500 عمارتیں گرانا ہوں گی، سپریم کورٹ
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ان رہائشی پلاٹس پر عمارتیں بن چکی ہیں جو کہ پانچ منزلہ سے بیس منزلہ تک ہیں ان میں سے بعض عمارتوں کو رقم کے عوض باقاعدہ کمرشل کرایا گیا جس کی اجازت اس وقت باقاعدہ عدالت یا اداروں نے دی، اب جو سپریم کورٹ کا حکم آیا ہے اس میں یہ دیکھنا ہوگا کہ اس وقت عدالت یا اداروں نے کسی بھی رہائشی پلاٹ کو کمرشل کرنی کی اجازت کس بنیاد پر دی تھی؟ آیا سپریم کورٹ کی جانب سے رہائشی پلاٹس پر قائم کمرشل تعمیرات مسمار کرنے کے موجودہ احکامات کا اطلاق ایسے کیسز پر بھی ہوگا کہ نہیں؟
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کراچی بھر میں رہائشی پلاٹس پر قائم کمرشل تعمیرات مسمار کرنے کا حکم دے دیا ہے جس کی زد میں کراچی میں قائم کم از کم 500 عمارتیں آرہی ہیں۔ اگر سپریم کورٹ کے احکامات پر من و عن عمل درآمد کیا گیا تو کراچی میں اس بار کیا جانے والا انہدامی آپریشن پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ’انسداد تجاوزات آپریشن ہوگا جس میں 500 سے زائد عمارتیں، شادی ہال، ہوٹلز، کمرشل پلازے، سنیما، مارکیٹس اور دیگر کمرشل ادارے آجائیں گے۔
واضح رہے کہ ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائم خانی نے سپریم کورٹ کے باہر کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے گا ٹاؤن وائس لسٹ مکمل ہونے کے بعد پلاٹس کو ان کی اصل حالت میں بحال کریں گے، فنڈز کی تشکیل کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے یہ کمیٹی یہ بھی جائزہ لے گی کہ بلڈنگ جب بن رہی تھی تو اس وقت کون کون افسران تعینات تھے؟ اور کیا بے ضابطگیاں ہوئیں؟ رہائشی پلاٹس پر کمرشل استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔