- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
لاپتہ ہونے والی چاروں بچیاں لاہور سے بازیاب
لاہور: تھانہ ہنجروال کی حدود سے لاپتہ ہونے والی چاروں بچیاں مل گئیں۔
ایس پی کینٹ لاہور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتہ ہونے والی چاروں بچیاں مل گئی ہیں،
کنزہ اور انعم نے پڑوسی کی بیٹیوں عائشہ اور ثمرین کے ساتھ گھر سے بھاگ آئیں، بچیوں کو پڑھائی کا شوق ہے اور کنزہ اور انعم کا والد ان کو پڑھنے سے روکتا تھا، والد کے روئیے سے دل برداشتہ ہوکر گھر سے بھاگیں۔
ایس پی نے بتایا کہ بچیاں لاہور میں ایک خاتون کو ملیں جس نے تین روز ان کو اپنے گھر رکھا، چوکی کیولری پولیس نے چاروں بچیوں کو پارک میں لاوارث پایا، پوچھ گچھ پر لڑکیوں نے بتایا کہ وہ عارف والا پاکپتن سے آئی ہیں۔
انعم نامی لڑکی نے بتایا کہ میں اور میری بہنیں پڑھنا چاہتی ہیں، جب کہ میرے والد نے پڑھانے سے انکار کیا اور میرا رشتہ طے کرنے کا ارادہ کر لیا، میں پری میڈیکل کی اسٹوڈنٹ ہوں اور آگے پڑھنا چاہتی ہوں، میری میٹرک میں فرسٹ ڈویژن اور 954 نمبر آئے، میں اور میری بہنیں وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کرتی ہیں کہ ہماری تعلیم میں حکومت ہماری مدد کرے، میرے والد کے پاس نا نوکری ہے نا ہماری تعلیم کے پیسے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔