ذلت آمیز انخلا کی ذمہ دارافغان فوج کی بزدلی ہے، صدر جوبائیڈن

ویب ڈیسک  بدھ 1 ستمبر 2021
افغانستان میں امریکا 20 برسوں سے یومیہ 30 کروڑ ڈالر خرچ کررہا تھا، امریکی صدر فوٹو: فائل

افغانستان میں امریکا 20 برسوں سے یومیہ 30 کروڑ ڈالر خرچ کررہا تھا، امریکی صدر فوٹو: فائل

 واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان جنگ کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کو کسی جنگ میں جھونکنا نہیں چاہتے۔

واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران جو بائیڈن نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں جو کچھ بھی کرنے کا ارادہ کیا تھا اس میں ہم ایک دہائی قبل ہی کامیاب ہو گئے تھے۔ اور پھر ایک اور عشرے تک ہم وہاں رکے، افغانستان میں ہر روز تقریباً 30 کروڑ ڈالر کا خرچ آتا تھا اور اب وقت آ چکا تھا کہ وہاں سے نکلا جائے۔ میں نے افغانستان میں ایک اور دہائی کی جنگ چھیڑنے سے انکار کر دیا، امریکی عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق اب افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہو چکا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ ذلت آمیز اور جلد بازی میں کیے گئے انخلا کی ذمہ دار افغان فوج تھی جس نے بزدلی دکھائی۔ اس موقع پر صدر جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کو اندازہ نہیں تھا کہ اشرف غنی افغانستان سے بھاگ جائیں گے، افغانستان سے کیا گیا یہ انخلا تاریخ کا یہ اب تک سب سے بڑا انخلا تھا۔ دنیا کے کسی بھی ملک نے اب تک اس طرح کا کوئی بھی آپریشن نہیں کیا۔ امریکی فوج اور اہلکاروں نے خطرناک مشن احسن انداز میں مکمل کیا۔ ایک لاکھ بیس ہزار سے بھی زیادہ افراد کو محفوظ طریقے سے نکالا گیا، جن میں سے ایک لاکھ افغان باشندے بھی شامل ہیں۔ میں امریکیوں کی ایک اورنسل کواس جنگ میں نہیں جھونک سکتا، اب دنیابدل رہی ہے، ہمیں ماضی کے بجائے مستقبل کی طرف دیکھنےکی ضرورت ہے، میں اس جنگ کوجاری رکھنے کا حامی نہیں جس میں امریکا کا مفاد نہ ہو، ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا اور ایسے اہداف بنانیں ہوں گے جنہیں حاصل کیاجاسکے،ہمیں چین اورروس کی جانب سے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے،روس اورچین چاہتے ہیں امریکا افغانستان میں الجھا رہے۔

جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے متعلق یہ فیصلہ صرف افغانستان کے بارے میں ہی نہیں ہے بلکہ یہ بڑی فوجی کارروائیوں کے ذریعے دوسرے ممالک کی از سر نو تعمیر کرنے کے دور کے خاتمے سے متعلق بھی ہے۔ ہم طالبان کی باتوں پر نہیں عمل پر یقین کریں گے، اب امریکا سفارتی ذرائع سے افغان شہریوں کی مدد کرنے کی کوشش کرے گا اور انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین اور بچوں کے حقوق کے لیے، آواز بلند کرتا رہے گا۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ داعش خراسان کےخلاف ہماری جنگ ختم نہیں ہوئی، جو لوگ بھی امریکا کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف امریکا کبھی سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہم انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے اور نہ ہی چھوڑیں گے۔ ہم انہیں کو دنیا کے کسی بھی کونے سے ڈھونڈ نکالیں گے اور انہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔