- وزیر اعظم شہباز شریف نے 28 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا
- فیس بک کی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی
- صحافی کے سوالات پرعمران خان سیخ پا؛ پریس کانفرنس چھوڑ کر چلےگئے
- دودھ خریدنے کیلئے دکان پر آنے والا شخص اچانک کروڑ پتی بن گیا
- ڈی سیٹ کا معاملہ؛ ترین گروپ کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں فوم کے گودام میں خوفناک آتشزدگی سے بھاری مالیت کا سامان جل کر خاکستر
- شہباز تتلہ کیس میں ایس ایس پی مفخر عدیل کو عمر قید کی سزا
- حالیہ ہفتے 23 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں، ادارہ شماریات
- اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں ایمان مزاری کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت
- پٹرول کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار عمران خان ہے، مریم اورنگزیب
- جعلی ویزے پر جرمنی جانے والا مسافر کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار
- بلوچستان بلدیاتی انتخابات، الیکشن مہم پر رات 12 بجے کے بعد پابندی عائد
- شہباز شریف آئندہ ہفتے ترکی کا دورہ کریں گے، دفتر خارجہ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ڈالر کی پیش قدمی رک گئی
- جیوانی سے پکڑی گئی مچھلی ایک کروڑ35 لاکھ 80 ہزارروپے میں نیلام
- بھارت میں فوجی ٹرک دریا میں گرنے سے 7 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی
- نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین
- مقامی مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 2100 روپے کمی
- 70 سالہ پاکستانی نے ہاتھوں سے سیب توڑنے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا
- گہرے زخموں کی ’حیاتیاتی ویلڈنگ‘ کرنے والے ٹیکنالوجی وضع کرلی گئی
صدام حسین کے مقدمے سے متعلق سابق امریکی سفیر کا چونکا دینے والا انکشاف
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2021/12/2264844-untitledcopy-1640800318-641-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
ماسکو: عراق کے سابق امریکی سفیر رابرٹ فورڈ نے کہا ہے کہ صدام حسین پر جو کیس چلایا گیا اس میں کافی جھول تھے اور متعدد اصولوں کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق سابق امریکی سفیر نے روسی سرکاری نیوز ایجنسی اسپوتنک (Sputnik) کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صدام حسین کا مقدمہ کئی پہلوؤں سے نامکمل تھا۔ کچھ دفاعی وکیل قتل کردیے گئے اور عدالت میں صدام حسین کیخلاف ثبوت فراہم کیے گئے تو دفاعی وکلاء کو اسے دیکھنے تک کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہی وجہ تھی جب شواہد زبانی بتلائے گئے تو وکلاء ششدر و حیران تھے۔
رابرٹ نے مزید کہا ہاں یہ بات بھی صحیح ہے کہ ججز کے سامنے وہ دستاویزات بھی آئیں جن پر صدام حسین کےدستخط موجود تھے جو انہیں براہ راست دُجیل شہر میں قتل و غارت کا مجرم ٹھہراتے تھے لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ سماعت میں کئی اہم اصولوں کی دھجیاں اُڑائی گئیں۔
واضح رہے کہ سابق عراقی صدر صدام حسین کو عید الاضحیٰ کی چاند رات کو 30 دسمبر 2006 میں پھانسی دی گئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔