ہزارہ برادری کے پاسپورٹ شناختی کارڈ کیلیے تصدیق کی شرط ختم
ہزارہ برادری کو ہراساں نہ کیا جائے، جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے ہزارہ برادری کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کے لیے تصدیق کی شرط ختم کر دی۔
عدلات عظمیٰ میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف از خود نوٹس پر سماعت ہوئی۔ ایم این اے، ایم پی اے یا چیئرمین یونین کونسل کی تصدیق کی شرط ختم کر دی گئی۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یورپ اور آسٹریلیا سے آنے والے ہزارہ برادری کے افراد کو کوئٹہ ایئر پورٹ پر ہراساں نہ کیا جائے، مغوی علی رضا کی بازیابی کے لیے وزارت داخلہ بلوچستان حکومت سے تعاون کرے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ہزارہ برادری کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ از خود نوٹس جس مقصد کے لیے لیا گیا تھا کیا وہ مقصد پورا ہوگیا، کیا ہزارہ برادری کے مسائل حل ہوگئے ہیں۔ وکیل ہزارہ برادری نے کہا کہ بینک اکاؤنٹس اور نادرا سے متعلقہ مسائل تاحال حل نہیں ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے جواب جمع کرا دیا ہے، ہزارہ برادری کے بینک اکاؤنٹس، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کے تمام مسائل حل ہوگئے ہیں، اب ہزارہ برادری کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کے لیے کسی قسم کی تصدیق کی ضرورت نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شہری بالخصوص ہزارہ برادری کو ہراساں نہ کیا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت نے ہزارہ برادری کے مسائل کے حل سے متعلق لیٹر جمع کرا دیا ہے، سپریم کورٹ وفاقی حکومت کی یقین دہانی کے بعد مزید کیس کو آگے نہیں چلانا چاہتی،چیف جسٹس پاکستان۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی ہزارہ برادری کے مسائل کے حل کی یقین دہانی پر کیس نمٹا دیا گیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔