- پاکستانی اسکول نے کوپ 28 کانفرنس میں ایک لاکھ ڈالر کا انعام جیت لیا
- مستقبل میں ملکی ضروریات کیلئے پانی کی دستیابی بڑا چیلنج ہے، نگراں وزیراعظم
- سیاسی انتقام ہارگیا،اب مہنگائی اورمعاشی بدحالی کوشکست دینی ہے،شہبازشریف
- کراچی میں اغواء برائے تاوان میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
- حافظ نعیم کا اسٹریٹ کرائم میں پولیس افسران کی ملی بھگت پر سخت اظہار تشویش
- کراچی؛ جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنیوالا مسافر آف لوڈ
- امریکا میں خوبصورت جزیرہ صرف 25 لاکھ ڈالرز میں برائے فروخت
- 2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
- فضائی آلودگی کے سبب 51 لاکھ سے زائد اضافی اموات کا انکشاف
- پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے آسٹریلوی ٹیم کا اعلان
- امریکی پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کی حق میں احتجاج
- لاہور؛ کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان کا خاتون پرڈنڈوں سے تشدد
- پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کئی تقاضے ادھورے رہ گئے، متعدد قانونی خامیاں موجود
- عمران نے اپنی کرسی زرداری کے تراشے ہیرے کے حوالے کردی، خواجہ آصف
- پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیدی
- ٹریفک پولیس پنجاب کا ریکارڈ، ایک دن میں 74 ہزار سے زائد ڈرائیونگ لائسنس جاری
- فلپائن کے چرچ میں بم دھماکا؛ 4 افراد ہلاک اور 50 زخمی
- حزب اللہ نے حملے بند نہ کیے تو غزہ کیطرح لبنان کو بھی تباہ کردیں گے؛ اسرائیل
- نیشنل ٹی20 کپ؛ شاداب انجری کا شکار ہوگئے
- لاہور: میٹرو بس انتظامیہ بھی بجلی چوری میں ملوث نکلی، جرمانہ عائد
اندھے پن کی سب سے بڑی وجہ کو روکنے والی نئی دوا تیار

ماہرین نے عمررسیدگی سے وابستہ میکیولر ڈی جنریشن کو روکنے والی ایک نئی دوا بنائی ہے جس کے جانوروں پر بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ فوٹو: فائل
برکلے، کیلیفورنیا: جامعہ کیلیفورنیا کے ماہرین نے ایک مختصر سالمے (مالیکیول) پرمبنی دوا تیار کی ہے جو عمررسیدگی میں ہونے والے اندھے پن کی سب سے بڑی وجہ میں مؤثر ثابت ہوسکتی ہے جسے ’ایج ریلٹڈ میکیولر ڈی جنریشن‘ (اے ایم ڈی) کہا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں، یہ ذیابیطس سے ہونے والے ریٹینوپیتھی (آرڈی) اور ریٹائنیٹس پگمینٹوسا (آرپی) کے لیے بھی مفید علاج بن سکے گا۔ اس دوا کو ’اسٹریس ریسلیئنس انہانسنگ ڈرگ‘ (ایس آرای ڈی) کا نام دیا گیا ہے۔ اس دوا کو کئی جانوروں کے ماڈلوں پر آزمایا گیا تو اس نے موروثی یا بڑھاپے ، دونوں کیفیات میں بینائی کے ضائع ہونے کو بہت حد تک روکا ۔
یوسی ایل اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر ڈونلڈ برین اور ان کے ساتھیوں نے دیکھا کہ ایس آر ای ڈی درحقیقت ریٹینا کے اندر دباؤ (اسٹریس کی شدت کم کرکے اندر کے ٹشو کی حفاظت کرتی ہے۔ جانوروں پر کامیابی کے بعد اب یہ دوسرے مرحلے (فیز) میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ اے ایم ڈی ایک ایسی کیفیت ہے جس میں دنیا بھر کے کم ازکم 40 کروڑ افراد مبتلا ہیں اور اس کے علاج کے طریقے بہت ہی محدود اور کم مؤثر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین ایک عرصے سے اس کیفیت کے علاج میں سرگرداں ہیں۔
لیکن اب بھی انسانی آزمائش کی منزل بہت دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔