درمیانی عمر میں وزن کا بڑھ جانا موت کے امکانات میں اضافہ کرسکتا ہے
غیر صحت مند معاملات اگلے 30 برسوں میں لوگوں کو دل کے دورے یا فالج کے خطرات میں مبتلا کرسکتے ہیں
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر (40 یا 50 برس کی دہائی) میں موجود افراد کے وزن کا بڑھ جانا ان کی موت کے امکانات میں 30 فی صد تک اضافہ کر سکتا ہے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جن کا بلڈ پریشر، کولیسٹرول یا بلڈ شوگر اور وزن زیادہ تھا ان کی موت کم عمری میں ہونے کے امکانات 30 فی صد تک تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ غیر صحت مند خصوصیات اگلے 30 سالوں میں لوگوں کو دل کے دورے یا فالج کے خطرات میں مبتلا کر سکتی ہیں۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر لوگوں میں اس مسئلے کے عوامل نہیں دیکھے گئے اور وہ صحت مند محسوس کرتے رہے، اور اس کی وجہ سے وہ اپنے اندر موجود مسئلے سے ناآشنا رہے۔
مطالعے مین محققین یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ آیا ذیا بیطس، بلند فشار خون اور مٹاپے (جن کو میٹابولک سنڈروم بھی کہا جاتا ہے) میں مبتلا درمیانی عمر کے افراد جن میں کوئی علامات نہیں تھیں، کے قلبی امراض سے اموات کے امکانات زیادہ تھےیا نہیں۔
تحقیق میں 40 اور 50 برس کی عمر کے تقریباً 34 ہزار افراد کا مطالعہ کیا گیا۔ ان افراد نے سوئیڈن میں 1990 سے 1999 تک کارڈیو ویسکیولر اسکریننگ پروگرام میں شرکت کی تھی۔تحقیق میں ان افراد کا قد، وزن، بلڈ پریشر، کولیسٹرول، بلڈ گلوکوز اور کمر کی پیمائش کی گئی۔
ایمسٹرڈم میں منعقد ہونے والی یورپین سوسائٹی آف کارڈیولوجی کانگریس میں پیش کی جانے والی تحقیق کے نتائج کے مطابق میٹابولک سِنڈروم گروہ میں پہلے غیر مہلک دل کے دورے یا فالج کے اٹیک کا اوسط وقت 16.8 سال سامنے آیا جبکہ کنٹرول گروپ میں یہ وقت 2.3 سال کے فرق کے ساتھ 19.1 سال تھا۔