توشہ خانہ کیس عمران خان کی اپیل واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل کرکے ڈی سیٹ کیا تھا


ویب ڈیسک September 13, 2023
(فوٹو: فائل)

توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے 21 اکتوبر 2022 کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل واپس لینے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا نے اپیل واپس لینے کی مخالفت کر دی۔ ڈی جی لا نے کہا کہ توشہ خانہ سے متعلق تمام معاملہ اسلام آباد کی حدود میں ہوا، یہاں الیکشن کمیشن کے وکیل موجود ہیں اور آفس بھی یہیں ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ اگر کوئی تحریری دلائل دینا چاہیں تو دے دیں، ایک چھوٹا سا معاملہ ہے، بحث کریں اور معاملہ ختم کریں۔ ہم اس کو فیصلے کے لیے رکھ دیتے ہیں، آپ نے جو تحریری طور پر دینا ہے وہ دے دیں، جو پٹیشن آتی ہے وہ واپس بھی ہوسکتی ہے۔

وکیل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے دلائل میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ سے واپس لے کر لاہور ہائیکورٹ چلانا چاہتے ہیں، ہم تو یہ اپیل واپس لینا چاہتے ہیں اور ہم تو اس میں بحث بھی نہیں کر رہے، بس یہی کہہ رہے ہیں اپیل واپس لینے کی استدعا منظور کی جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایک اور عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے، آپ نے اس قانونی سوال کا جواب دینا ہے کہ ایک عدالت میں درخواست ہو تو دوسری عدالت میں دائر ہوسکتی ہے؟

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کا اس معاملہ پر فیصلہ موجود ہے، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق تکنیکی خامیاں دور کرنے کے لیے درخواست واپس لی جاسکتی ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس پر بحث بنتی ہی نہیں اور ہم نے صرف درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، عدالت نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ کر دے۔

الیکشن کمیشن کی وکیل نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواست گزار اپنی رضامندی سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرچکے ہیں اور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر جزوی دلائل بھی ہوچکے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وکیل عمران خان بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔

بیرسٹر علی ظفر کے دلائل


بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں پہلی درخواست ہماری طرف سے نہیں بلکہ ایک تھرڈ پارٹی کی طرف سے تھی، ہم نے الیکشن کمیشن کے پارٹی چیئرمین سے ہٹانے کے نوٹس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا، اسی درخواست میں ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا۔

وکیل عمران خان نے دلائل میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے آبزرویشن دی کہ ہم نے ایک چوائس کرنی ہے، لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ وہ اختیار سماعت کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر رہے، عدالت نے درخواست گزار کو آپشن دیا کہ وہ کہاں کیس کو آگے بڑھانا چاہتا ہے، لاہور ہائیکورٹ میں پانچ رکنی لارجر بینچ بنایا گیا ہے، عدالت کی آبزرویشن کے بعد ہم نے یہاں درخواست واپس لینے کی استدعا کی، یہ کہنا درست نہیں کہ ہم نے لاہور ہائیکورٹ کی درخواست کے بارے یہاں ڈیکلیئر نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جی بالکل وہ آپ نے ہمیں بتایا تھا۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں پانچ رکنی بینچ ہے، یہاں سنگل رکنی اور چوائس میری ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل کرکے ڈی سیٹ کیا تھا اور الیکشن کمیشن کے اسی فیصلے میں سیشن کورٹ میں فوجداری کمپلینٹ بھیجی گئی تھی۔ اُسی فوجداری کارروائی کی کمپلینٹ کے فیصلے میں 5 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا ہوئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں