بھارت نے کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کو 4 سال بعد رہا کر دیا
میری نظر بندی کا دور میرے لیے والد کی موت کے بعد سب سے زیادہ تکلیف دہ رہا، میر واعظ عمر فاروق
بھارتی حکومت نے کشمیری رہنما اور حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو چار سال سے زائد گھر میں نظربند رہنے کے بعد رہا کر دیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق 50 سالہ کو دیگر سیاسی رہنماؤں اور ہزاروں رہائشیوں کے ساتھ اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی خود مختاری کو منسوخ کردی تھی۔
زیادہ تر نظربندوں کو بعد میں رہا کر دیا گیا لیکن میر واعظ سری نگر میں اپنی جامع مسجد سے گلی میں واقع رہائش گاہ سے نکلنے سے قاصر رہے۔ 218 ہفتوں میں پہلی بار انہیں نماز جمعہ کی امامت کرتے ہوئے دیکھنے کے لیے ہزاروں نمازی جمع ہوئے۔
گزشتہ ہفتے ایک عدالت نے بھارتی حکام سے حراست کے معاملے میں وضاحت طلب کی تھی۔ بعدازاں مقبوضہ کشمیر کی پولیس نے انہیں مطلع کیا کہ حکام نے انہیٰں رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے جمعہ کے خطاب میں کہا کہ ''میری نظر بندی اور اپنے لوگوں سے علیحدگی کا یہ دور میرے لیے میرے والد کی موت کے بعد سب سے زیادہ تکلیف دہ رہا ہے۔
میرواعظ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی تبدیلیوں کو "ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے کہا ''آپ کو لگتا ہے کہ ہمارے جذبے کمزور ہیں، بالکل نہیں، ہمارا جذبہ بلند ہے''