- عدلیہ کا شکریہ جس نے انصاف دیا، شہباز شریف
- امریکا کا فوجی طیارہ جاپان میں گر کر تباہ؛ ہلاکتوں کا خدشہ
- اسلام آباد ہائیکورٹ: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کالعدم قرار، نواز شریف مقدمے سے بری
- ن لیگ کا سندھ میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیلیے الیکشن کمیشن سے رجوع
- سونے کی عالمی و مقامی قیمت میں اضافہ
- کوئٹہ: بولان میڈیکل میں زیر تعلیم 17 فلسطینی طلبا کی کفالت کی منظوری
- رونالڈو نے سعودی عرب میں اپنے ذاتی میوزیم کا افتتاح کردیا
- رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست خارج
- غزہ میں بمباری سے زیادہ بیماریوں سے اموات کا خطرہ لاحق ہے؛ عالمی ادارۂ صحت
- پی ایس ایل9؛ عماد وسیم نے کنگز، حسن علی نے یونائیٹڈ کو خیرباد کہہ دیا
- لاہور؛ مالکن نے پیٹرول چھڑک کر ملازمہ کو آگ لگادی، گھر کا مالک گرفتار
- لیول پلیئنگ فیلڈ یہ ہے کہ میں اور نواز شریف عدالتوں میں پیش ہو رہے، شہباز شریف
- 12 یرغمالیوں کے بدلے مزید 30 فلسطینی خواتین اور بچے اسرائیلی قید سے رہا
- دورہ آسٹریلیا؛ رضوان کھیلیں گے یا سرفراز کو موقع ملے گا، کپتان نے بتادیا
- گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
- عمران خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے بیرسٹر گوہر کو امیدوار نامزد کردیا
- کپتانی کا کوئی دباؤ نہیں! سرفراز، بابراعظم سے مشورے لوں گا، شان مسعود
- ایلون مسک غزہ آکر اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی تباہی بھی دیکھیں؛ حماس
- لاپتہ بلوچ طلبہ بازیاب نہ ہوئے تو وزیراعظم پر مقدمہ ہوگا اور گھر جانا پڑے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
طالبان کا داعش کی نگرانی کیلئے امریکی منصوبے کو اپنانے کا فیصلہ
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/09/2542604-untitled-1695655567-941-640x480.png)
[فائل-فوٹو]
کابل: طالبان حکومت نے دہشتگرد تنظیم داعش کے کارکنان کی نشاندہی کیلئے عوام کی بڑے پیمانے پر نگرانی کیلئے امریکی منصوبے کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے ترجمان عبدالمتین قانی نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ طالبان ملک میں سیکیورٹی کی بحالی اور دہشتگرد تنظیم داعش کے خلاف کارروائیوں پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں جنہوں نے افغان شہروں میں کئی بڑے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ علاوہ ازیں طالبان نے چینی ٹیک کمپنی ہواوے سے بھی ممکنہ تعاون سے متعلق مشورہ کیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر کیمروں کی تنصیب جس میں کابل اور دیگر جگہوں کے اہم مقامات پر توجہ دی جائے گی، ایک نئی سیکیورٹی حکمت عملی کا حصہ ہے جس پر مکمل عمل درآمد میں چار سال لگیں گے۔
تاہم دوسری جانب کچھ تجزیہ کاروں نے طالبان کے اس پروگرام کی فنڈنگ اور اس حوالے سے طالبان حکومت کی صلاحیتوں پر سوال اٹھایا ہے جبکہ انسانی حقوق گروپوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے وسائل استعمال کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔