- کراچی: مکان کی کھدائی کے دوران انسانی ڈھانچہ برآمد
- آئرش پلیئرز سے الجھنا سکندر رضا کو مہنگا پڑگیا، 2 میچزسے معطل
- پی ایس ایل9؛ فرنچائزز کے اعتراضات کے باوجود 4 سینٹرز فائنل ہوگئے
- واٹس ایپ کا جلد ہی وائس نوٹ کے متعلق فیچر متعارف کرانے کا اعلان
- لائبریری سے لی گئی کتاب 119 سال بعد لوٹا دی گئی
- آٹزم کا علاج کرنے والے انجیکشن کے حوالے سے اہم پیشرفت
- اسلام آباد میں ڈی جی کسٹمز کا موبائل چھین لیا گیا
- بلوچ نوجوان بالاچ کے قتل کا مقدمہ درج
- 190 ملین پاؤنڈ کیس: پرویز خٹک، زبیدہ جلال اور ندیم افضل چن نیب کے گواہ بن گئے
- کراچی میں پارہ 14.5 ڈگری ریکارڈ، خنکی برقرار رہنے کا امکان
- نوشہرہ میں بارات کی گاڑی پر فائرنگ سے دو افراد جاں بحق
- چلاس میں بس پر فائرنگ، بچوں اور شوہر کو بچانے والی خاتون علاج کیلئے کراچی منتقل
- سارا انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، مقتولہ کے والدہ عدالت میں رُو دیے
- کیا ہمارے بچے دو خاندانوں شریف اور زرداری کے غلام رہیں گے؟ سراج الحق
- جونیئر ہاکی ورلڈکپ؛ پاکستان کوارٹر فائنل میں پہنچ گیا
- کراچی: ماحولیاتی تحفظ کیلئے اماراتی قونصلیٹ میں ماہانہ 10 ہزار پلاسٹک بوتلوں کا استعمال بند
- ایشین بیس بال چیمپئن شپ؛ ہانگ کانگ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو ہرادیا
- بلے کے نشان کے بغیر الیکشن ہوئے تو مزید کشیدگی پھیلے گی، تحریک انصاف
- کراچی میں لاپتہ ہونے والے 16 سالہ ٹک ٹاکر کی ’تشدد زدہ‘ لاش برآمد
- امریکا میں انتہائی نایاب سفید مگرمچھ کی پیدائش
آذربائیجان کے آئل ڈپو میں دھماکا؛20 افراد ہلاک اور 200 زخمی

نگورنوکاراباخ کے آئل ڈپو میں لگنے والی آگ میں 200 افراد زخمی بھی ہوئے، فوٹو: رائٹرز
نگورنو کاراباخ: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کے ایک آئل ڈپو میں دھماکے کے بعد خوفناک آگ بھڑک اُٹھی جس کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آرمینیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ آئل ڈپو میں لگنے والی آگ میں زخمیوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی اور اکثر کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ امدادی کاموں کے دوران جائے وقوعہ سے 13 لاشیں ملیں جب کہ 7 دیگر افراد نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج اسپتال میں دم توڑ دیا۔
آرمینیا کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے بعد نگورنو کاراباخ سے 13 ہزار 350 بے گھر افراد زبردستی ہمارے ملک میں داخل ہوئے جنھیں رہائش کے ساتھ دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ نگورنو کاراباخ کو عالمی سطح پر آذربائیجان کا علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے تاہم یہاں زیادہ تر آرمینیائی باشندے رہتے ہیں اور 1990 میں سویت یونین کے خاتمے پر علیحدگی پسند نگورنو کاراباخ پر قبضہ کرکے آمینیا میں شامل ہوگئے تھے۔
جس کے بعد سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کئی جھڑپیں بھی ہوئیں اور گزشتہ برس 19 ستمبر کو آذربائیجان کی فوج نے نگورنو کاراباخ کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔
تاہم روس نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کو رکوایا اور نگورنو کاراباخ میں امن دستے تعینات کیے گئے۔ اس وقت بھی بھی نگورنو کاراباخ میں 2 ہزار امن اہلکار تعینات ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔