فلسطینی ماہرین آثار قدیمہ نے غزہ کی پٹی میں واقع رومی دور کے قدیم قبرستان میں دو ہزار سال پرانے مزید چار مقبرے دریافت کیے ہیں.
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی وزارت سیاحت اور نوادرات کے ڈائریکٹر جنرل جمال ابو ریدہ نے بتایا کہ فلسطینی اور فرانسیسی آثار قدیمہ کے ماہرین کی جانب سے قدیم رومی قبرستان کے اندر فیلڈ ریسرچ کی کوششیں ابھی بھی جاری ہیں۔ جس میں غزہ کی پٹی کے مختلف حصوں میں پائے جانے والے تاریخی اور آثار قدیمہ کے قدیم خزانے دریافت ہوئے ہیں
وزارت کے مطابق ان چار مقبروں سے آثار قدیمہ کے مقام پر دریافت ہوئی قبروں کی تعداد بڑھ کر 134 ہو گئی ہے جو تقریباً 4,000 مربع میٹر پر محیط ہے۔
وزارت کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت یہ قدیم رومی قبرستان غزہ میں پائے جانے والے سب سے بڑے قبرستان کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ فلسطینی ماہر آثار قدیمہ فاضل ال اوطول نے اطلاع دی ہے کہ اس وقت یہ جگہ مکمل جانچ، بحالی اور دیکھ بھال کے جامع عمل سے گزر رہی ہے۔
انہوں نے دو سیسے کے تابوتوں کی دریافت کی بھی تصدیق کی جن میں سے ایک انگور کی کٹائی کی تصویر کشی کے نقشوں سے مزین ہے جبکہ دوسرا ڈولفن اور اہرام کے ڈیزائن کی نمائش کرتا ہے۔ دیگر دریافتوں میں رومن جنازے کے رواج سے وابستہ مٹی کے برتنوں اور دھاتی نوادرات کے ٹکڑے بھی شامل ہیں۔