بجلی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافے کا امکان
بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی، نیپرا نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا
سی پی پی اے نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی ایک روپیہ 82 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست دیدی، نیپرا نے درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بجلی کی قیمت میں 1 روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر نیپرا میں چیئرمین کی سربراہی میں سماعت ہوئی۔ سی پی پی اے حکام کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی۔ سماعت میں وزارت توانائی، این ٹی ڈی سی اور س پی پی اے حکام شریک ہوئے، نیپرا اتھارٹی نے دوران سماعت سی پی پی اے کی درخواست کا جائزہ لیا۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ ستمبر میں فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ ایک روپے 46 پیسے فی یونٹ تھی، اکتوبر میں فیول کاسٹ ایڈجمسنٹ کی مد میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ مانگا گیا ہے۔
خیبر پختون خوا کے رکن نے پوچھا کہ فرنس آئل کے پاور پلانٹس کو چلانے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟ اس پر نیپرا حکام نے کہا کہ سسٹم کنسٹرینٹس پر ہم نے 25 ارب روپے روکے ہوئے ہیں۔
ممبر کے پی نے کہا کہ ہم نے سسٹم آپریٹر کے پیسے روکے ہیں لیکن باوجود مسائل حل نہیں ہوتے، ان پیسوں کا بوجھ کہیں نہ کہیں حکومت پاکستان پر آرہا ہے، مجھے ڈھائی سال ہوگئے اور ہر سماعت میں سسٹم کے مستقل مسائل کے بارے میں سن رہے ہیں، آپ کی نااہلی ہم کس پر ڈالیں گے؟ حکومت پاکستان پر یا صارفین پر؟
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں اس سال مقامی کوئلے سے زیادہ بجلی بنائی گئی ہے، گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں اس درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں کم لائی گئی ہے۔ اس پر ممبر سندھ نے کہا کہ اگر ٹرانسمیشن لائن میں بہتری ہوتی تو مقامی کوئلے سے اور زیادہ بجلی پیدا کرسکتے تھے؟
سی پی پی اے نے کہا کہ ترسیلی نظام میں اگر بہتری لائی جائے تو مقامی کوئلے سے مزید بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ نیپرا حکام نے کہا کہ ترسیلی نظام میں مستقل مسائل ہیں جن کی وجہ سے آر ایل این جی سے مہنگی بجلی پیدا کی جاتی ہے، سسٹم کنسٹرینٹس کی اصل وجہ سسٹم آپریٹر ہی بتا سکتا ہے۔
ممبر کے پی نے کہا کہ آپ کے پانچ مزید پاور پلانٹس بھی میرٹ آرڈر کے خلاف چلے ہیں۔
بعدازاں سی پی پی اے کی درخواست پر نیپرا اتھارٹی نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا کہ آج صرف درخواست گزار اور اسٹیک ہولڈرز کو سنا ہے، کوئی فیصلہ نہیں کیا، اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 15 ارب 47 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی جبکہ بجلی کی پیداواری لاگت 131 ارب 11 کروڑ روپے رہی۔ سب سے مہنگی بجلی فرنس آئل سے پیدا کی گئی۔ فرنس آئل سے بجلی کی پیداواری لاگت 33 روپے 32 پیسے فی یونٹ رہی۔
ایل این جی سے 23 روپے 71 پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی گئی اور ایران سے 25 روپے 9 پیسے فی یونٹ پر بجلی درآمد کی گئی۔ لائن لاسز کی نظر 24 پیسے فی یونٹ بجلی ہوئی۔