حکومت کی صدارتی آرڈر کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو رہائش گاہیں الاٹ کرنے کی یقین دہانی
جسٹس بابر ستار نے اپنے فیصلے میں عدالتی حکم پرخالی کیے گئے گھروں کی الاٹمنٹ ججز کو کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کردیے
وفاقی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو صدارتی آرڈر کے تحت رہائش گاہیں الاٹ ہوں گی ، اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی طرف سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو الاٹمنٹ میں کوتاہی تسلیم کی۔
اسلام آباد کے جسٹس بابر ستار کی عدالت سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ اکاموڈیشن رولز میں نہیں آتا۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو صدارتی آرڈر کے تحت رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ پر عمل کریں، وزارت ہاؤسنگ نے پہلے خالی ہونے والے چار گھروں کی الاٹمنٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو کرنے کی یقینی دہانی کرا دی۔
جسٹس بابر ستار نے اپنے فیصلے میں عدالتی حکم پر خالی کیے گئے گھروں کی الاٹمنٹ ججز کو کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کردیے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ہائیکورٹ آرڈرز پر جو رہائش گاہیں خالی ہوئیں انہیں ججز کو ملنے والی رہائش کے لیے مختص نہ کیا جائے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اکاموڈیشن رولز نہیں بلکہ صدارتی آرڈر کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو سرکاری رہائش الاٹ ہونی ہے، سیکرٹری ہاؤسنگ یقینی بنائیں کہ نہ الاٹمنٹ رولز ، نہ جنرل ویٹنگ لسٹ میں نہ ترجیحی لسٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے نام ڈالیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ وزارت قانون اور وزارت ہاؤسنگ یقینی بنائے کہ وفاقی حکومت کے صدارتی آرڈر کی درخواست پر عمل کریں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل نے یقینی دہانی کرائی کہ ہائیکورٹ کے ججز کو صدارتی آرڈر کے تحت جلد سرکاری رہائش گاہیں الاٹ ہوں گی۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ سیکرٹری ہاؤسنگ نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو لکھا کہ پہلی چار خالی ہونے والی رہائشیں ہائیکورٹ کے ججز کے مختص ہوں گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سرکاری افسر سمیرا صدیقی کی الاٹمنٹ درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔