غزہ میں حماس یا اسرائیل کے بجائے نئی حکومت پر مشاورت جاری ہے امریکا

ابھی جنگ بندی کا وقت نہیں آیا لیکن غزہ میں اسرائیلی قبضے کے بھی حامی نہیں، امریکا


ویب ڈیسک November 08, 2023
جنگ بندی کا وقت نہیں آیا لیکن غزہ میں اسرائیلی قبضے کے بھی حامی نہیں، امریکا (فوٹو: فائل)

امریکا نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اس کا مناسب وقت نہیں آیا اور اگر وقت سے پہلے سیز فائر سے حماس مزید مضبوط ہوجائے گی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جی-7 اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ میں حکومت حماس کی ہوگی اور نہ ہی اسرائیل علاقے کا انتظام سنھبالے گا بلکہ موجودہ جنگ کے خاتمے کے بعد ایک عبوری حکومت بن سکتی ہے جس کی مدت فلسطینی ریاست کے قیام تک ہوگی۔

امریکا کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ جنگ بندی کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے غزہ کی پٹی میں جامع سکیورٹی کی ذمہ داری اسرائیلی فوج سنبھالے گا۔

نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہمیں ایک بار پھر حماس کی جانب سے 7 اکتوبر جیسی دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : اسرائیلی وزیراعظم کا بھتیجا کیپٹن یائر حماس کے حملے میں ہلاک

قبل ازیں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ میں غزہ میں سیز فائر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ فوری جنگ بندی کے حامی نہیں۔ اس وقت جنگ بندی سب سے زیادہ فائدہ حماس کو ہوگا۔

امریکی ترجمان نے مزید کہا تھا کہ مخصوص مدت اور مقاصد کے حصول تک جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔

ترجمان وزارت خارجہ نے امریکی حکومت کے اس بیان کو ایک بار دہرایا کہ غزہ میں اسرائیل کے دوبارہ قبضے کی مخالفت کرتے ہیں تاہم مستقبل میں حماس کی غزہ میں حکومت بننے نہیں دیکھتے۔

یہ خبر پڑھیں : اسرائیلی فوج غزہ کے قلب میں داخل ہوکر کارروائی کر رہی ہے؛ نیتن یاہو

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ غزہ میں آئندہ حکومت کے حوالے سے بھی مشاورت کر رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بڑی طاقتیں غزہ سے حماس کو ہٹا کر ایک نئی حکومت لانا چاہتی ہے جو سب کے لیے قابل قبول ہو کیوں کی اگر اسرائیل غزہ کا کنٹرول حاصل کرلے تو اُسے ہمیشہ نہ ختم ہونے والی مزاحمت کا سامنا رہے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں