موٹاپے سے جُڑیں کچھ فرضی باتیں
یہ ماننا کہ موٹاپے کے شکار افراد ہمیشہ سست ہوتے ہیں، ایسا لازمی نہیں ہے
لوگ موٹاپے سے منسلک صحت کے مسائل کے بارے میں تیزی سے آگاہ ہو رہے ہیں۔ تاہم صحت عامہ کی مہموں کے باوجود، اس سے متعلق بےبنیاد باتیں عام ہیں جس کی وجہ سے موٹاپے کے شکار لوگوں کی ذہنی صحت تک متاثر ہوسکتی ہے۔
ان بےبنیاد مفروضوں کا ازالہ کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ مضمون موٹاپے کے بارے میں سب سے زیادہ عام پائے جانے والی غلط فہمیوں کی نشاندہی کرے گا۔
1) موٹاپا کم کرنے کے لیے کم کھائیں اور زیادہ حرکت کریں: اگرچہ خوراک اور ورزش اہم عوامل ہیں، لیکن کئی غیر متعلقہ عوامل بھی موٹاپے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کے بارے میں لوگ اکثر بھول جاتے ہیں جیسے ناکافی نیند، ذہنی تناؤ، دائمی درد، اینڈوکرائن (ہارمونز) میں خرابی اور بعض دواؤں کا استعمال شامل ہیں۔ان صورتوں میں ضرورت سے زیادہ کھانا وجہِ مرض کے بجائے علامتِ مرض ہو سکتا ہے۔
2) موٹاپا ذیابیطس کا سبب بنتا ہے: موٹاپا براہ راست ذیابیطس کا سبب نہیں بنتا۔ یہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے لیے ایک خطرے کا عنصر ہے۔ موٹاپے کے شکار ہر فرد کو ٹائپ 2 ذیابیطس نہیں ہوتی، اور ٹائپ 2 ذیابیطس والے ہر فرد کو موٹاپا نہیں ہوتا۔
3) موٹاپے کے شکار افراد سست ہوتے ہیں۔
4) اگر آپ کے قریبی رشتہ داروں میں موٹاپا ہے تو آپ بھی موٹاپے کا شکار ہونگے۔
5) موٹاپا صحت کو متاثر نہیں کرتا: یہ بھی ایک من گھڑت بات ہے۔ موٹاپے کے ساتھ صحت سے متعلق کئی خطرات وابستہ ہیں جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری، اوسٹیو ارتھرائٹس، نیند کی کمی اور کچھ دماغی صحت کی حالتوں کا خطرہ وغیرہ۔