غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے پر سوئیڈش ماحولیاتی کارکن سے مائیک چھیننے کی کوشش
نیدرلینڈز میں ہونیوالے مظاہرے میں فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے
غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے پر سوئیڈش ماحولیاتی کارکن سے مائیک چھیننے کی کوشش کی گئی۔
ایمسٹرڈیم میں اتوار کے روز موسمیاتی مظاہرے میں معروف سوئیڈش ماحولیاتی کارکن 20 سالہ گریٹا تھنبرگ نے سیاہ اور سفید فلسطینی اسکارف پہن کر شرکت کی اور غزہ میں جنگ بندی پر زور دیا۔
گریٹا تھنبرگ کی تقریر کے دوران مظاہرے میں شامل ایک شخص نے اُن سے مائیک چھیننے کی کوشش کی جس کا کہنا تھا کہ وہ یہاں کسی کا سیاسی موقف سننے نہیں بلکہ موسمیاتی احتجاج کیلئے آیا ہے۔
گریٹا تھنبرگ کو اُس وقت روکا گیا جب وہ اتوار کے روز ایمسٹرڈیم میں ایک فلسطینی اور ایک افغان خاتون کو اسٹیج پر مدعو کرنے کے بعد موسمیاتی احتجاج سے خطاب کر رہی تھیں۔
اس شخص کو اسٹیج سے ہٹانے کے بعد گریٹا تھنبرگ "مقبوضہ زمین پر کوئی موسمیاتی انصاف نہیں" کے نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین میں شامل ہو گئیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس واقعے سے پہلے کچھ مظاہرین نے ''فلسطین آزاد ہوگا'' کے نعرے بھی لگائے جبکہ ایک کارکن نے اپنے خطاب میں "دریا سے سمندر تک فلسطین آزاد ہو گا" کا نعرہ لگایا جس کے بعد منتظمین نے اس کی تقریر کو مختصر کردیا تھا۔
اس واقعے پر اسرائیلی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ "افسوس کی بات ہے کہ گریٹا تھنبرگ نے ایک بار پھر اپنے مقاصد کے لیے موسمیاتی مظاہرے کا غلط استعمال کیا"۔
واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی اُن اہم پالیسی شعبوں میں سے ایک ہے جس پر نیدرلینڈز کی سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ منتظمین نے دعویٰ کیا کہ مارچ میں 70,000 افراد نے شرکت کی اور اسے نیدرلینڈز میں سب سے بڑا موسمیاتی احتجاج قرار دیا جارہا ہے۔