- قلات میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں دو دہشت گرد ہلاک
- نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ دو روزہ دورے پر کویت پہنچ گئے
- عماد اور عامر پاکستان کیلئے کھیلنا نہیں چاہتے تھے، ڈائریکٹر قومی کرکٹ ٹیم
- ٹیم دورہ آسٹریلیا کیلئے پرجوش ہے، محمد حفیظ
- انٹرا پارٹی الیکشن میں عمران خان کی دستبرداری کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تحریک انصاف
- الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 30 نومبر کو جاری کرے گا
- لاہور؛ سرغنہ سمیت اسد ڈکیت گینگ کے پانچ ارکان گرفتار
- پاکستان رہنے کیلیے دنیا کے سستے ترین ممالک میں سرفہرست
- قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا کیلئے منیجمنٹ اور کوچنگ اسٹاف کا اعلان
- بیوی نے غیر ازدواجی تعلقات پر شوہر کو بالکونی سے نیچے پھینک دیا
- دنیا کی سب سے کم عمر ذہین بچی
- اہلیہ سے منسوب جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے امام الحق کو پریشان کردیا
- ورلڈکپ فائنل میں بھارت کی شکست کا جشن منانے پر 7 کشمیری طلبا گرفتار
- شعیب اختر بیس بال کے ایمبیسیڈر بن گئے
- ہونڈا کا پاکستان میں الیکٹرک بائیک متعارف کرانے کا اعلان
- پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہفتے کو ہوں گے، عمران خان حصہ نہیں لیں گے
- گوگل دسمبر سے غیر فعال اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا شروع کر دے گا
- سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے سے اپنی جائیدادیں واپس مانگ لیں
- افغان شہری کا خودکش حملہ، پاکستان کا حافظ گل بہادر کی حوالگی کا مطالبہ
- عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی مخالفت کردی
مسئلہ 18 ویں ترمیم نہیں، این ایف سی میں صوبوں اور وفاق کے حصے کی تقسیم ہے، اسحاق ڈار

اٹھارویں ترمیم کے متعلق مسلم لیگ ن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے، رہنما ن لیگ
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسئلہ 18 ویں ترمیم نہیں، این ایف سی میں صوبوں اور وفاق کے حصے کی تقسیم ہے۔
سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر دستخط کرنے کے بعد ہم نے بہت کام کیا ، میثاق جمہوریت میں ہی آئینی آصلاحات کا باب بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2008 میں پیپلزپارٹی آئی تو 18 ویں ترمیم کے لئے دونوں ایوانوں کی کمیٹی بنائی گئی، 2009میں این ایف سی دیر سے ریوائز ہوا، آئین کے تحت این ایف سی ہر 5سال بعد ریوائز ہوناچاہیے ، این ایف سی کی جو نظر ثانی ہوئی ہے اس کو دیکھنے کی ضرورت ہے، این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے مالی مسائل ہیں، ایوارڈ کے تحت صوبوں نے جو کام کرنے ہیں وہ نہیں کر رہے۔
ان کا کہنا تھا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وفاق کے پاس مالی کمی کی ذمہ دار اٹھارویں ترمیم ہے، مگر اٹھارویں ترمیم مسئلہ نہیں، اصل مسئلہ این ایف سی کے تحت صوبوں اور وفاق کا حصہ اور وسائل کی تقسیم ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جس مقصد کے لئے صوبوں کے حصے میں اضافہ کیا گیا تھا ، صوبوں کو وہ کام بھی کرنے چاہیئیں، پاکستان کے حقیقی چیلنجز ہیومین ریسورس ڈویلپمنٹ ہیں، کیا صوبے وہ تمام کام کر رہے ہیں جیسے تعلیم و صحت ہیں، مگر بلوچستان میں 35 سو سے زائد اسکول بند ہیں کیونکہ اساتذہ دستیاب نہیں ہیں کتنے شرم کی بات ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم میں آئینی اصلاحات کا باب موجود ہے ، آئین میں ترمیم کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہم آئینی ترمیم کرتے رہے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے متعلق مسلم لیگ ن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری گزارش ہے کہ مسلم لیگ ن اٹھارویں ترمیم کے بالکل خلاف نہیں، پارٹی کی منشور کمیٹی کو بھی ایسا کوئی کام نہیں سونپا گیا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر ایوان یا کوئی بھی سیاسی جماعت آئینی ترمیم نہ کرے بلکہ ترمیم کرنی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔