زوم ویڈیو کے جسمانی اور ذہنی منفی اثرات
تحقیق میں آسٹریا کی گریز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں 35 طلبا کے دماغ اور دل کی سرگرمیوں کو اسکین کرکے تجربہ کیا گیا
زوم کے ذریعے کی جانے والی ویڈیو کالز نے وبائی مرض کے ابتدائی دنوں میں براہِ راست بات چیت کو مؤثر طریقے سے تبدیل کیا اور اس کے بعد سے بہت سی کمپنیوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس کے نتیجے میں اصطلاح 'زوم ایگزاشن' تخلیق کی گئی جس سے مراد طویل وقت تک ویڈیو کالز پر رہنے کے بعد تھکاوٹ کا احساس ہے۔
سائنسی رپورٹس کے جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں آسٹریا کی گریز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں 35 طلبا کے دماغ اور دل کی سرگرمیوں کو اسکین کرنے کے تجربے کا حوالہ دیا گیا جس میں پتہ چلا کہ یہ زوم ایگزاشن کی اصطلاح محض ایک احساس ہی نہیں بلکہ طبی مسئلہ اختیار کرچکا ہے۔
بچوں کے سروں اور سینے پر الیکٹروڈ نصب کیے گئے۔ آدھے طلباء نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے 50 منٹ کے لیکچر میں شرکت کی جب کہ بقیہ بذات خود کانفرنس میں تشریف لے گئے۔ محققین نے طلباء کے دماغوں کے ساتھ ساتھ ان کے دل کی دھڑکنوں میں برقی سرگرمی کو ریکارڈ کرنے کے لیے الیکٹرو اینسفالوگرام (EEG) اور الیکٹروکارڈیوگرام (ECG) کا بھی استعمال کیا۔
نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد نے ویڈیو کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کی، ان میں تھکاوٹ کی سطح بلند تھی اور شرکاء کا دماغ ارتکاز کے لیے جدوجہد کر رہا تھا۔ انہوں نے غنودگی بھی محسوس کی جبکہ ذاتی طور شریک ہوئے طلباء نے لیکچر کے دوران زیادہ خوش اور متحرک ہونے کی اطلاع دی۔