ڈائنوسارز کی پسندیدہ خوراک معدومیت سے کیسے بچ گئی
یہ پہلی بار ہے کہ ہم قدیم آب و ہوا کے بارے میں معلومات پودوں سے حاصل ہوتے دیکھ رہے ہیں، امریکی محقق
کھجوروں کے پیڑ کی طرح دِکھنے والے پودے جنہیں نخلی اور انگریزی میں cycads کہا جاتا ہے، نے 252 ملین سال پہلے کے Mesozoic دور کے دوران ڈائنوسار اور دیگر قدیم جانداروں کی پسندیدہ خوراک کے طور پر کام کیا کیونکہ اس وقت وہ جنگلات میں بکثرت پائے جاتے تھے۔ لیکن ڈایناسور کی طرح زیادہ تر نخلی پودے معدوم ہو چکے ہیں سوائے چند نسلوں کے جو آج تک زندہ ہیں۔
نیچر ایکولوجی اینڈ ایوولوشن نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ نخلی پودوں کی نسلیں جو زندہ رہیں وہ اپنی جڑوں میں موجود سمبیوٹک بیکٹیریا پر انحصار کرتی ہیں جو انہیں نشونما کے لیے نائٹروجن فراہم کرتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے دوسرے پودے جو نائٹروجن کا استعمال کرتے ہیں۔ نخلی پودے ماحول سے جذب ہونے والی نائٹروجن کے بدلے اپنی جڑوں میں موجود بیکٹیریا کے ساتھ اپنے اندر موجود قدرتی شوگر کا تبادلہ کرتے ہیں۔
سرکردہ مصنف مائیکل کیپ، جنہوں نے اس دریافت پر تقریباً ایک دہائی سرف کی، پہلے واشنگٹن یونیورسٹی میں اور پھر CalTech میں پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق کے طور پر، وہ کہتے ہیں کہ یہ تحقیق ماحول کی تاریخ کے بجائے نباتات کے قدیم ماحول کے بارے میں زیادہ سوالا ت کے جوابات فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم قدیم ماحول کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں وہ قدیم سمندری حیات اور تلچھٹ کے کیمیائی مطالعے سے حاصل ہواہے لیکن نباتات سے نہیں تاہم یہ پہلی بار ہے کہ ہم قدیم آب و ہوا کے بارے میں معلومات پودوں سے حاصل ہوتے دیکھ رہے ہیں۔