چیف جسٹس آف پاکستان کو دی گئی شاہانہ گاڑیاں نیلام کرنے کا فیصلہ
آئینی اور عوامی عہدیداروں کے استعمال میں قیمتی امپورٹڈ گاڑیاں قومی خزانے پر غیرمناسب بوجھ ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا خط
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہم فیصلہ کیا ہے، جس کے مطابق چیف جسٹس کو دی گئی شاہانہ گاڑیاں نیلام کی جائیں گی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے سیکرٹری کابینہ اور چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھ دیا، جس کے مطابق 2020ء میں خریدی گئی 61 ملین کی مرسڈیز بینز نیلام کی جائے گی جب کہ پنجاب حکومت کی فراہم کی گئی بلٹ پروف لینڈ کروزر بھی نیلام کی جائے گی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آئینی عہدوں کے لیے لگژری گاڑیاں درآمد کرنا مناسب نہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دونوں گاڑیاں استعمال نہیں کیں۔ گاڑیوں کی نیلامی سے حاصل رقم پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کی جائے۔
رجسٹرار کی جانب سے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علم میں آیا ہے کہ سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کے لیے ستمبر 2020ء میں 6 کروڑ 10 لاکھ کی نئی مرسیڈیز بینز خریدی ۔ چیف جسٹس کے لیے ایک بالکل نئی بلٹ پروف ٹویوٹا لینڈ کروزر بھی حکومت پنجاب نے فراہم کی۔ دونوں گاڑیاں جی او آر لاہور میں سپریم کورٹ ریسٹ ہاؤس میں کھڑی ہیں ۔
خط میں کہا گیا ہے کہ قواعد کے مطابق چیف جسٹس اور ہر جج کو دودو گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نہ تو مرسیڈیز استعمال کر رہے ہیں اور نہ ہی بلٹ پروف گاڑی ۔ آئینی اور عوامی عہدیداروں کے استعمال میں قیمتی امپورٹڈ گاڑیاں قومی خزانے پر غیر مناسب بوجھ ہے ۔ دونوں گاڑیاں فروخت کر کے یہ رقم پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کی جائے ۔