زمان پارک آپریشن کے دوران پولیس پارٹی پر حملے کے مقدمے میں پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کی ضمانت منظور ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گری عدالت نے لاہور زمان پارک میں پولیس پارٹی پر حملے کے مقدمے میں پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کی ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی جو کہ انسداد دہشت گری عدالت کے جج ارشد جاوید کے روبرو ہوئی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کے روبرو کہا کہ تیس سے زیادہ لوگ اس واقعے میں زخمی ہوئے، صنم جاوید کو ضمنی بیان کی روشنی میں مقدمے میں نامزد کیا گیا، صنم جاوید کے کال ریکارڈ سے پتا چلا کہ وہ پولیس آہریشن کے دن سارا دن زمان پارک میں تھیں، صنم جاوید نے جو انٹرویو اور تقاریر کیں، ہم نے اسکا پولی گرافک ٹیسٹ کروایا، اس ٹیسٹ کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ صنم جاوید سے 3 عدد پٹرول بم برآمد ہوئے، اس واقعے میں 13 سرکاری گاڑیاں جلیں، اسلام آباد پولیس عدالتی حکم پر زمان پارک آئی تھی، کارکنان نے عدالت کی توہین کی، پیٹرول بم والے کسی ملزم کی ضمانت نہیں ہوئی،
وکیل صنم جاوید نے کہا کہ صنم جاوید کا کسی سیاسی عہدے یا کسی سیاسی لیڈر سے کوئی تعلق نہیں، صنم جاوید سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ہے، وہ بحیثیت ایکٹوسٹ ایک انٹرویو دے رہی تھی، کیا پانی والی پلاسٹک کی بوتلوں میں پیٹرول بم بنایا جا سکتا ہے؟
عدالت نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ پیٹرول بم کب اور کہاں سے برآمد ہوئے؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ پیٹرول بم 16 نومبر کو زمان پارک سے برآمد ہوئے، زمان پارک میں زمین کھود کر پیٹرول بم برآمد ہوئے۔
صنم جاوید کے وکیل نے کہا کہ واقعہ 14 مارچ اور ان کے مطابق پیٹرول بم 16 نومبر کو برآمد ہوئے، سرکاری وکیل اس جگہ سے پٹرول بم برآمد کرنے کی بات کر رہے ہیں، جہاں انتظامیہ نے صفائی کروائی، بم ڈسپوزل والوں نے اس جگہ کو کلیئرنس دی، ایسا کیا ہے کہ ساری پولیس صنم جاوید کے پیچھے لگ گئی؟
صنم جاوید کے وکیل نے مزید کہا کہ صنم جاوید کا کوئی سیاسی تعلق نہیں، صنم جاوید سوشل میڈیا پر بے باک تبصرے کرتی ہیں انہوں نے مریم نواز پر بھی تنقید کی تھی اس لیے صنم جاوید کو ایف آئی آر میں شامل کیا گیا۔
عدالت نے وکیل صنم جاوید سے مکالمہ کیا کہ آپ ریکارڈ کی بات کریں۔ بعدازاں عدالت نے صںم جاوید کی ضمانت منظور کرلی۔
یاد رہے کہ تھانہ ریس کورس پولیس نے مارچ میں صنم جاوید پر جلاؤ گھیراؤ کا مقدمہ درج کیا تھا۔