2050 تک 1 ارب سے زائد افراد ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے
جوڑوں کا مستقل درد یا محدود نقل و حرکت جیسی ابتدائی علامات کو بالکل نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے
ہڈیوں اور پٹھوں کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے اور آنے والی تین دہائیوں میں اس سے متعلق کیسز دوگنا ہونے کا امکان ہے۔
دی لینسٹ ریوماٹولوگی جرنل میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق اگلے 30 سالوں میں جوڑوں، پٹھوں اور ہڈیوں کے امراض میں 115 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 2050 تک دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد پٹھوں، ہڈیوں، جوڑوں اور ریڑھ کی ہڈی کے امراض میں مبتلا ہوجائیں گے جو 2020 میں تقریباً نصف ارب سے زیادہ ہے۔
ہڈیوں اور جوڑوں کے مسائل میں اضافے کو مختلف عوامل سے منسوب کیا جا سکتا ہے اور طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں کرنے سے ان مسائل کو روکنے یا کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سب سے پہلے جوڑوں کے درد یا نقل و حرکت میں پریشانی جیسی علامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور جتنی جلدی ہو سکے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ دوم یہ کہ جسم کی غیرمناسب حالت سے گریز کرنا چاہیے اور ہڈیوں اور پٹھوں کی بہتر صحت کے لیے باقاعدہ ورزش کرنا چاہیے۔
" کنسلٹنٹ - آرتھوپیڈک اور جوائنٹ ریپلیسمنٹ سرجن ڈاکٹر پرشانت بی این نے اس حوالے سے کہا کہ صحتِ عامہ کے لیے عضلاتی عوارض میں آنے والے اضافے سے نمٹنا بہت ضروری ہے جبکہ متنوع طرز زندگی کا غلبہ ہے۔ مزید برآں جوڑوں کا مستقل درد یا محدود نقل و حرکت جیسی ابتدائی علامات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ باقاعدہ جسمانی سرگرمی، متوازن غذائیت، اور صحت مند وزن کو برقرار رکھنا احتیاطی تدابیر ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان امراض اور ان کے علاج سے متعلق آگاہی پر زور دینا، خاص طور پر بیٹھ کر کام کرنے والے پیشہ ور افراد میں، خطرات کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے۔ مشقوں میں مشغول ہونا اور جسمانی سرگرمیوں کو اپنانا مشترکہ صحت کا ضامن ہے۔
علاوہ ازیں اگر جوڑوں اور ہڈیوں سے متعلق کوئی بھی علامات ظاہر ہو تو اس کے لیے فوری طبی امداد حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ آگاہی کو فروغ دینا اور عضلاتی صحت کی دیکھ بھال کا نظام صحت مند مستقبل کی طرف کلیدی قدم ثابت ہوسکتا ہے ۔