دماغ میں چپ لگوانے والا مریض دماغ سے کمپیوٹر ماؤس چلانے لگا
مریض مکمل طور پر صحتیاب ہے اور اپنے دماغ سے کمپیوٹر کے ماؤس کو کنٹرول کرسکتا ہے، ایلون مسک
نیورالنک کے مالک ایلون مسک کا کہنا ہے کہ پہلا انسان جس کے دماغ میں کمپنی نے چپ لگائی ہے مکمل طور پر صحتیاب ہے اور اپنے دماغ سے کمپیوٹر کے ماؤس کو کنٹرول کرسکتا ہے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اسپیس ایونٹ میں ایلون مسک کا کہنا تھا 'مریض اعصابی اثرات کے ساتھ بظاہر مکمل طور پر صحتیاب ہوچکا ہے۔ مریض صرف سوچتے ہوئے اسکرین پر ماؤس کو ہلاسکتا ہے۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ نیورالنک اب مریض کے لیے کلک کرنے کو ممکن بنانے پر کام کر رہی ہے۔
(تصویر: نیورالنک)
گزشتہ برس انسانوں پر آزمائش کی منظوری پانے کے بعد نیورالنک نے گزشتہ ماہ ایک مریض (جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی) کے دماغ میں 'ٹیلی پیتھی' چپ کامیابی کے ساتھ نصب کی۔
نیورالنک کی ٹیکنالوجی ربوٹ کا استعمال کرتے ہوئے سرجری کے ذریعے دماغ کے اس حصے میں برین کمپیوٹر انٹرفیس نصب کرتی ہے جہاں سے حرکت کے مقصد کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔
(تصویر: نیورالنک)
یہ سسٹم ایک کمپیوٹر چپ پر مشتمل ہے جس سے باریک لچکدار دھاگے جڑے ہیں جن کو ربوٹ کے ذریعے دماغ سے جوڑ دیا جاتا ہے۔
ربوٹ کھوپڑی کا تھوڑا سا حصہ ہٹاتے ہیں، چپ کے دھاگے نما الیکٹروڈز کو دماغ کے مخصوص حصے سے جوڑتے ہیں، کھوپڑی کےحصے میں ٹانکے لگاتے ہیں اور آخر میں اس جگہ صرف نشان رہ جاتا ہے جہاں سے کھال کاٹی گئی ہوتی ہے۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ یہ عمل 30 منٹ کے اندر ہوجاتا ہے اور اس کے لیے عام اینستھیزیا کی ضرورت بھی نہیں ہوتی جبکہ مریض کو اس ہی دن گھر بھیج دیا جاتا ہے۔