دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
یہ دوا USAG-1 نامی پروٹین کو غیر فعال کرتی ہے۔ یہ وہ پروٹین ہوتا ہے جو دانتوں کی نشونما کو روکتا ہے
جاپانی سائنسدانوں کی جانب سے ٹوٹ جانے یا گر جانے والے دانتوں کی دوبارہ نشونما کیلئے دوا متعارف کرائی گئی تھی جس کی جانوروں پر کامیاب آزمائش کے بعد اب انسانوں پر آزمائش شروع کی جارہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی دوا ساز کمپنی Toregem Biopharma نے یہ دوا تیار کی تھی جو دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے میں مدد دے گی۔ اس دوا کی انسانوں پر آزمائش کا پہلا مرحلہ ستمبر میں شروع ہوگا جس میں 30 صحت مند مرد بالغ افراد حصہ لیں گے۔ ہر مریض میں کم از کم ایک دانت نہیں ہوگا۔
دوسرے مرحلے میں دو سے سات سال کی عمر کے بچے ٹرائل میں شامل ہوں گے جن میں پیدائشی اینوڈونٹیا مرض کی تشخیص ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں ان میں پیدائشی کم از کم چار دانت نہیں ہیں۔
اگر اس دوا کی انسانوں پر آزمائش کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ کتنے ہی مریضوں کو سرجری یا دانتوں کی تبدیلی کے مہنگے اور تکلیف دہ آپریشنز سے چھٹکارا دلا سکتی ہے۔
یہ دوا USAG-1 نامی پروٹین کو غیر فعال کرتی ہے۔ USAG-1 وہ پروٹین ہوتا ہے جو دانتوں کی نشونما کو روکتا ہے۔