کینسر کے آخری اسٹیج میں علاج ’بیکار‘ ہوجاتا ہے تحقیق
2015 سے 2019 کے درمیان 280 امریکی کینسر کلینکوں میں زیر علاج 78,000 بالغ مریضوں کا تجزیہ کیا گیا
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کینسر کے آخری اسٹیج میں مریضوں کیلئے علاج بنیادی طور پر 'بیکار' ہوجاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جاما اونکولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کیموتھراپی، امیونو تھراپی، ٹارگٹڈ تھراپیز اور ہارمون تھراپی جیسے کینسر کے مختلف طریقہ علاج ایسے مریضوں کو بچانے میں ناکام ہوجاتے ہیں جن میں کینسر کا آخری اسٹیج ہے اور وہ موت کے قریب ہیں۔
ییل کینسر سینٹر کی ایک ایسوسی ایٹ ریسرچ سائنسدان مورین کیناوان نے کہا کہ چونکہ ہمیں ایسے مریضوں کی بقا کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، لہٰذا اس لیے تمام آنکولوجسٹ کو چاہیے کہ وہ صاف صاف اور ایمانداری کے ساتھ اپنے مریضوں کو حقیقت سے آگاہ کردیں۔ اس حالیہ مطالعے کے بعد تو آنکولوجسٹس کو اس بات پر اور زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
محققین نے 2015 اور 2019 کے درمیان 280 امریکی کینسر کلینکوں میں زیر علاج 78,000 بالغ مریضوں کے ریکارڈز کا تجزیہ کیا۔ نتائج نے ایسے مریضوں کے لیے کوئی کامیاب علاج کے اعداد و شمار ظاہر نہیں کیے جو کینسر کے آخری اسٹیج پر تھے۔