جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے قبائلی مشاورتی جرگے نے ملاقات کی اور اپر جنوبی وزیرستان میں مختلف آپریشن کے نقصانات کا معاوضہ نہ ملنے پر بات چیت کی۔
رہنما جرگہ جاوید محسود نے بتایا کہ 80 ہزار خاندانوں کا سروے ہوچکا جنہیں ٹوکن دیا گیا، 48 ہزار خاندانوں کو نقصانات کا معاوضہ دیا گیا بقیہ ابھی تک محروم ہیں، یہ انتہائی غریب لوگ ہیں، 2017ء میں ٹوکن دیا ہے لیکن اب تک نقصانات کا معاوضہ نہیں دیا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی ایسی ختم نہیں ہوسکتی، دہشت گردی کی وجہ سے لوگ مختلف شہروں میں آباد ہوگئے، حالت یہ ہے کہ اَپر جنوبی وزیرستان کے علاقے میں ایک جلسے کے موقع پر مجھے ایک اسکول میں بٹھایا گیا کیونکہ وہاں کے سارے گھر تباہ ہوگئے تھے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ لکھ کر وعدہ کیا گیا تھا، ان لوگوں کے ساتھ ہر سال 100 ارب روپے فاٹا میں لگانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن 8 سال گزر گئے، 8 برس میں 100 ارب روپے بھی نہیں لگائے گئے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ لکھ کر وعدہ کیا گیا تھا، ان لوگوں کے ساتھ ہر سال 100 ارب روپے فاٹا میں لگانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن 8 سال گزر گئے، 8 برس میں 100 ارب روپے بھی نہیں لگائے گئے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 4 لاکھ روپے میں ایک کمرہ بھی نہیں بن سکتا، کیا 4 لاکھ پر کوئی گھر بن سکتا ہے؟ اپر جنوبی وزیرستان کے لوگوں کے نقصانات کے معاوضے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے، قبائلیوں کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ساتھ ہوں اور قبائلی جرگہ جلد از جلد بلائیں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مرجر ہوا لیکن عمل درآمد اب تک کچھ بھی نہیں ہوا، سابقہ فاٹا میں لینڈ ریکارڈ کیلئے اب تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، نقصانات کے معاوضے کے لیے آپ لوگوں کے ساتھ ہوں۔