ملک میں غیر قانونی سگریٹ کی فروخت میں تشویش ناک اضافے کا انکشاف ہوا ہے، غیر قانونی سگریٹ کا مارکیٹ شیئر 42.4 فیصد تک پہنچ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس بات کا انکشاف پاکستان میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کے بارے میں جاری ایک رپورٹ میں ہوا۔ یہ رپورٹ تھنک ٹینک ایف ایف او کی تیار کردہ ہے جس میں پنجاب کے چار اضلاع میں غیر قانونی سگریٹ سے متعلق گزشتہ ماہ سروے کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019ء کے بعد غیر قانونی سگریٹ کی تجارت میں 171 فیصد اضافہ ہوا، 2019ء میں غیر قانونی سگریٹ کا مارکیٹ شیئر 15.66 فیصد تھا۔
رپورٹ میں لاہور، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ میں استعمال شدہ سگریٹ پیکٹس کا مشاہدہ کیا گیا، چار اضلاع میں استعمال شدہ 42.4 فیصد سگریٹ غیر قانونی پائے گئے، مارکیٹ میں دستیاب 42.4 فیصد سگریٹ اسمگلڈ، نان ڈیوٹی پیڈ ہیں، غیر قانونی سگریٹ کے استعمال کی وجہ ایف ای ڈی میں نمایاں اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کے منفی اثرات مرتب ہوئے، ایف ای ڈی بڑھانے سے غیر قانونی سگریٹ کا مارکیٹ شیئر بڑھا، ایف ای ڈی اضافے سے ٹوبیکو کمپنیز سے ٹیکس وصولی میں کمی آئی ہے، حکومت غیر قانونی سگریٹ کی مارکیٹ روکنے میں ناکام رہی ہے۔
سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ملکی مارکیٹ سگریٹ کے اسمگلرز اور ٹیکس چوروں کی جنت بن چکی اور غیر قانونی سگریٹ کی مد میں سالانہ اربوں روپے کا ٹیکس چوری کیا جارہا ہے، غیر قانونی سگریٹ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی سگریٹ کے استعمال کی شرح انتہائی تشویش ناک ہے، غیر قانونی سگریٹ کے خاتمے کیلئے ٹریک و ٹریس سسٹم کا نفاذ ناگزیر ہے، پنجاب کی مارکیٹ میں، اسمگل شدہ سگریٹ بآسانی دستیاب ہیں، وزارت خزانہ، ایف بی آر غیر قانونی سگریٹ کے مارکیٹ شیئر کا نوٹس لیں۔