چیف جسٹس کا مذاکرات کا مشورہ عمران خان آمادہ سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ

ملک کو درپیش سنگین مسائل کے تناظر میں عمران خان کسی بھی سنجیدہ فریق سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں، ذرائع عمران خان


ویب ڈیسک June 10, 2024
file photo

چیف جسٹس کی جانب سے عمران خان کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے مشورے پر بانی پی ٹی آئی نے آمادگی ظاہر کردی اور اس حوالے سے انہوں نے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ کو مذاکرات کے حوالے سے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا متن انہوں نے نوٹ کروادیا۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ یہ خط ملک کو درپیش معاشی مشکلات اور سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کیلئے لکھ رہے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ملک کو درپیش سنگین معاشی و سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کیلئے وہ ہر سنجیدہ فریق سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ذرائع کے مطابق خط کے نکات میں انہوں نے لکھوایا ہے کہ ہر وہ فریق جو معاشی و سیاسی مسائل حل کرنے کی استطاعت رکھتا ہو اس سے بات کی جاسکتی ہے، انتخابی مینڈیٹ کی واپسی، نو مئی جوڈیشل انکوئری سمیت دیگر سیاسی کیسز میں فئیر ٹرائل کیا جائے۔

دریں اثنا سیاسی جماعتوں سے رابطے اور بانی چئیرمین کے سپریم کورٹ کو خط کے بارے میں پی ٹی آئی کی لیگل کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔ پی ٹی آئی لیگل کمیٹی اجلاس میں عمران خان کے خط کے نکات کو حتمی شکل دے گی۔

ذرائع کے مطابق خط میں سیاسی و معاشی صورتحال اور ملک کو درپیش چیلنجز کم کرنے کا حوالہ دیا جائے گا، خط میں انتخابی مینڈیٹ اور پی ٹی آئی رہنماؤں اور ورکرز پر کیسز میں فئیر ٹرائل کا مطالبہ کیا جائے گا جب کہ لیگل کمیٹی بانی چئیرمین کے خط کو حتمی شکل دے گی۔

یہ پڑھیں : صرف ان سے مذاکرات کروں گا جو طاقت ور ہیں، عمران خان

واضح رہے کہ نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عمران خان کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا مشورہ دیا تھا ساتھ ہی انہوں ںے الیکشن کیس کا بھی حوالہ دیا تھا کہ اس کیس میں بھی انہوں نے صدر عارف علوی اور سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا مشورہ دیا تھا۔

اس مشورے کے بعد عمران خان کا بیان سامنے آیا تھا کہ وہ صرف ان لوگوں سے مذاکرات کریں گے جو طاقت ور ہیں تاہم اب عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی ہے اور خط لکھنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں