24 گھنٹے بعد طیارے کا ملبہ مل گیا ملاوی کے نائب صدر سمیت 10 افراد ہلاک

طیارے کے سرچ آپریشن میں 200 فوجی، 300 پولیس اور فورسٹ رینجرز کے 600 اہلکاروں نے حصہ لیا


ویب ڈیسک June 11, 2024
حادثے کے شکار طیارے میں نائب صدر اور سابق خاتون اوّل سمیت 10 اعلیٰ حکام سوار تھے

ملاوی کے صدر لازارس چکویرا نے اعلان کیا ہے کہ نائب صدر کا لاپتا چھوٹے فوجی طیارے کا ملبہ 24 گھنٹے کی مسلسل تلاش کے بعد پہاڑی علاقے کے ایک گھنے جنگل میں مل گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طیارے میں 7 مسافر اور 3 فوجی عملے کے ارکان سوار تھے۔ طیارے کے ملبے سے تمام 10 افراد کی جلی ہوئی لاشیں مل گئیں جنھیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔

افریقی ملک ملاوی کے نائب صدر ساؤلوس کلاؤس کا طیارہ گزشتہ روز لاپتا ہوگیا تھا جس کا ملبہ شمالی علاقے میں ایک پہاڑی جنگل میں مل گیا۔

حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ ڈورنیئر 228 قسم کا ٹوئن پروپیلر طیارہ تھا جو 1988 میں ملاوی فوج کو دیا گیا تھا اور تاحال فوج ہی کے زیر استعمال ہے۔

حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تجہیز و تکفین کے بارے میں جلد اعلان کیا جائے گا۔

طیارے میں نائب صدر دیگر 9 افراد کے ہمراہ سابق حکومتی وزیر کے جنازے میں شرکت کے لیے مززو جا رہے تھے۔ تاہم 45 منٹ کی پرواز کے بعد دارالحکومت لیلونگوے سے شمال میں تقریباً 370 کلومیٹر (230 میل) کے فاصلے پر طیارہ لاپتا ہوگیا تھا۔

ملاوی کے صدر کا کہنا ہے کہ ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے طیارے کو خراب موسم کی وجہ سے مززو کے ہوائی اڈے پر لینڈنگ کی کوشش نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے واپس جانے کو کہا تھا۔

موسم کی خرابی کے باعث ریسکیو طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کے بجائے زمینی راستے سے طیارے کی تلاش کا کام شروع کیا گیا جس میں 200 فوجی، 300 پولیس اور فورسٹ رینجرز کے 600 اہلکاروں نے حصہ لیا۔

قبل ازیں ملاوی صدر نے بتایا تھا کہ طیارے کی تلاش کے لیے امریکا، برطانیہ، ناروے اور اسرائیل سمیت مختلف ممالک سے رابطہ کیا ہے جنہوں نے طیارہ سرچ آپریشن کے لیے "مختلف صلاحیتوں میں" تعاون کی پیشکش کی تھی۔

یاد رہے کہ ملاوی کے نائب صدر 51 سالہ ڈاکٹر ساؤلوس کلاؤس چلیما سابق حکومتی وزیر رالف کسامبارا کی تدفین میں شرکت کے لیے طیارے میں جا رہے تھے۔ جس میں سابق خاتون اول شانیل زیمبری سمیت 10 اعلیٰ حکام سوار تھے۔

طیارے نے پیر کی صبح دارالحکومت لیلونگوے سے بھری تھی اور 45 منٹ بعد طیارے کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہوگیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں